1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فارمولا ون موٹر ریسنگ: بٹن کی گرفت کمزور

28 جولائی 2009

امسالہ فارمولا ون موٹر ریسنگ کی عالمی چیمپئین شپ کی ہنگری میں ہونے والی حالیہ ریس ہارنے کے بعد براؤن ٹیم کے ڈرائیور جینسن بٹن نے اپنی کار کے بارے میں کہا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ ان کی گاڑی اتنی بری کیسے ہو گئی۔

https://p.dw.com/p/IywN
جیسن بٹن سال کی پہلی سات ریسوں میں سے چھ جیتے تھےتصویر: picture-alliance/ dpa

اسی سیزن میں ہنگیریئن گراں پری سے محض تین دوڑیں قبل ٹرکش گراں پری جیتنے کے بعد ایک انٹرویو میں برطانوی ڈرائیور بٹن نے اپنی کار کے بارے میں کہا تھا کہ یہ کار نہیں، ایک بلا ہے۔ انہوں نے اس سے بہتر اور تیز رفتار کار پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

پوائنٹس ٹیبل پر دھیرے دھیرے اپنی برتری کھوتے ہوئے برطانوی کار ڈرائیور جینسن بٹن نے اسی کار کے ذریعے سال کی پہلی سات گراں پری ریسوں میں سے چھ میں فتح حاصل کی تھی۔ یہ وہی کار ہے جس کے بارے میں بٹن بڑے فخریہ انداز میں گذشتہ کئی ماہ سے بہت خوبصورت بیانات دیتے آ رہے تھے۔ تاہم اپنی کار کو کوستے ہوئے جینسن بٹن نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہا ہے کہ گذشتہ تین گراں پری مقابلوں میں انہیں مارک ویبر کے مقابلے میں فی ریس پانچ پوائنٹس کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اسی رفتار سے وہ شکست سے دوچار ہوتے رہے تو اگلی چار ریسوں کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر ویبر ان کے برابر پہنچ جائیں گے، جبکہ فارمولا ون عالمی چیمپئن کا اعزاز حاصل کرنے کے لئے انہیں ابھی مزید سات گراں پری مقابلوں سے گزرنا ہے۔

Jenson Button
برطانوی ڈرائیور جینسن بٹنتصویر: AP

جینسن بٹن کے اس تازہ انٹرویو سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اچانک بٹن کی کار کو کیا ہو گیا؟ اس سوال کا سادہ سا جواب تو کار کے وہ ٹائر ہیں جو براؤن ٹیم گراں پری مقابلوں میں اس وقت استعمال کر رہی ہے۔ ایک طرف تو گذشتہ دونوں مقابلوں میں یہی دیکھنے میں آیا تھا کہ سلورسٹون اور نیوربرگ رنگ میں براؤن ٹیم کی کار کے ٹائر قدرے سرد موسمی حالات کا مقابلہ بہتر طریقے سے نہیں کر پائے اور دوسری طرف ہنگری میں ہونے والی تازہ ریس میں گرم موسم میں بہت سے موڑ کاٹتے ہوئے بار بار بریک لگنے کے باعث بھی بٹن کی گاڑی کے ٹائر مسلسل گرم ہوتے محسوس ہوئے۔

اتوار کو بوڈاپیسٹ میں ہنگیریئن گراں پری کے دوران بہت تیز رفتاری سے گذرنے والی کئی گاڑیوں کی وجہ سے چند مقامات پر سرکٹ کا درجہ حرارت کئی بار 60 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی پہنچ گیا تھا۔ ان لمحات میں واضح طور پر دیکھا گیا کہ بٹن اپنی کار کو وہ رفتار نہ دے پائے جس کے لئے وہ پہچانے جاتے ہیں، تاہم اسی ریس میں کئی مواقع ایسے بھی آئے جب ٹریک کا درجہ حرارت 40 سینٹی گریڈ ہو گیا ۔ ایسے موقع پر بٹن کی گاڑی کی سڑک پر گرفت مکمل رہی اور وہ تیزرفتاری کے ساتھ ساتھ اپنی بھرپور کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : مقبول ملک