1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں فوری جنگ بندی چاہتے ہیں : اشٹائن مائر

کشور مصطفٰی7 جنوری 2009

جرمن وزیر خارجہ اشٹائن مائر نے برلن حکومت کی طرف سے غزہ پٹی کے علاقے میں فوری طور پرفائربندی پرزوردیا ہے۔ تاہم انھوں نے کہا ہے کہ اس کے لئے اسرائیل، حماس اوران دونوں کے ہمسایہ ممالک آپس میں مذاکرات کا عمل جاری رکھیں۔

https://p.dw.com/p/GTck
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائرتصویر: AP

جرمن ٹیلی وژن پر ایک انٹرویو دیتے ہوئے اس سوال کے جواب میں کہ آیا اسرائیل اپنے زمینی حملوں کی مدد سے خود کو پہلے سے زیادہ محفوظ بنا سکتا ہے؟ وزیر خارجہ فرانک والٹراشٹائن مائر نے کہا: میں فی الحال اس سوال کا جواب اسرائیلی فوج کو نہیں دینا چاہتا۔ اس وقت سب سے زیادہ توجہ کا باعث غزہ کے علاقے میں پیدا ہونی والی انسانی بحران کی سی صورتحال ہے۔ جس قسم کی خوفناک تصویریں سامنے آ رہی ہیں وہ اس امرکی متقاضی ہیں کہ ہمیں فوراٍ سے پیشترغزہ پٹی کے نہتے انسانوں کو اشیاء خوردونوش اور طبی امداد پہنچا نے کے لئے حالات سازگار کیے جائیں۔

Frank-Walter Steinmeier in Israel
تصویر: picture-alliance / dpa/dpaweb

اشٹائن مائر نے بنایا کے جرمنی نے غزہ پٹی میں کسم پرسی کی صورتحال سے دوچار انسانوں کی امداد کے لئے پہلے سے مختص شدہ رقم میں دو ملین یورو کا اضافہ کر دیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے بتایا کہ وہ انٹرنیشنل ریڈ کراس کے سربراہ کے ساتھ براہ راست رابطہ کر کہ اس امر کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ جرمنی کی طرف سے دی جانے والی امداد غزہ کے بحران کے متائثرین تک پہنچے۔ اشٹائن مائر نے ایک غیر معینہ مدت یا ہمیشہ کے لئے فائر بندی پر زور دیا ہے۔

اشٹائن مائر سے کیے گئے اس سوال کہ کیا اس وقت اسرائیلی فوجی کاروایاں جائز ہیں؟ جرمن وزیر خارجہ کا جواب تھا:

جو تصویریں سامنے آ رہی ہیں وہ یہ نہیں کہتیں تاہم ہمیں ہرطرف سے جس میں اسرائیلی حکومت، اسرائیل کے پڑوسی عرب ممالک، خود فلسطینی حکومت خاص طور سے فلسطینی صدر بھی شامل ہیں یہی سننے کو مل رہا ہے کہ گزشتہ نومبر اور دسمبر میں حماس کی طرف سے کئے جانے والے راکٹ حملے، اسرائیل کے عوام میں خوف اور عدم تحفظ کے احساس کا باعث بنے ہیں۔ فوجی جھڑپوں یا مسلح تنازعہ کی صورتحال میں یہ کہنا بہت مشکل ہوتا ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے اور کس فریق کا قصور ہے۔ اس لئے ہماری سب سے بڑی زمہ داری اس وقت یہ ہے کہ ہم فائربندی کی تمام تر کوششیں عمل میں لائیں۔

Frank Walter Steinmeier in Israel bei Tzipi Liwni
جرمن اور اسرائیلی وزرائے خارجہتصویر: AP

کیا یورپی یونین کے وفد کا اسرائیل کا دورہ اور فائر بندی اور قیام امن کی کوششوں کو کمزور قرار دینا صحیح ہے؟ اس بارے میں جرمن ورزیر خارجہ اشٹائن مائر نے کہا کہ یہ کہنا کہ اس سلسلے میں کسی کی کوششیں ناکام رہیں یا موثر ثابت نہ ہوئیں غلط طرز عمل ہے ۔ خاوئیر سولانا کی سربراہی میں یورپی یونین کے اعلی سطحی وفد کا اسرائیل کا دورہ غیرمعمولی اہمیت کا حامل تھا۔ ایسی کوششوں میں کامیابی فورا نہیں ہوتی۔ اہم امریہ ہے کہ عالمی برادری اسرائیل اور اس کے عرب پڑوسی ممالک کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے تاکہ آئندہ دنوں میں قیام امن کے معاہدے کے لئے واضح شرائط طے کی جا سکیں۔