1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں جاری اسرائیلی کشیدگی

3 جولائی 2006

مشرقِ وُسطےٰ میں ایک ہفتے قبل اغوا ہونے والا اسرائیلی فوجی اب بھی فلسطینی عسکریت پسندوں کے قبضے میں ہے۔ اِسی دوران اسرائیلی فوج غزہ پٹی میں اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ ڈوئچے وَیلے کے Peter Philipp کا تبصرہ

https://p.dw.com/p/DYKz
تصویر: AP

اسرائیلی وزیرِ اعظم ایہود اولمرٹ کا کہنا ہے کہ اگر اُنہوں نے آج گھٹنے ٹیک دئے تو کل کسی اور اسرائیلی کو اغوا کر لیا جائے گا۔ ساتھ ساتھ ایسے اشارے بھی واضح ہوتے جا رہے ہیں کہ اسرائیل اپنے فوجی گیلاد شالِت کے اغوا کے معاملے میں جھکنے کو بھی تیار ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اِس 19 سالہ اسرائیلی فوجی کو صرف فوجی کارروائیوں سے رہا نہیں کروایا جا سکتا۔ بالخصوص ایسی فوجی کارروائیاں، جن سے اب تک یہ تاثر مل رہا ہے کہاِن کے پیچھے کوئی باقاعدہ حکمتِ عملی کارفرما نہیں ہے۔

فلسطینیوں کے بجلی گھر اور پُل تباہ کئے جا رہے ہیں اور غزہ پٹی کے ڈیڑھ ملین فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔ مغربی اُردن میں ایہود اولمرٹ نے ایسے فلسطینی پارلیمانی اراکین کو گرفتار کروا لیا ہے، جن پر وہ اسلام پسند تنظیم حماس کی رُکنیت کے باعث مقدمات چلانا چاہتے ہیں۔

اتوار دو جولائی کے روز غزہ پٹی میں فلسطینی وزیرِ اعظم اسماعیل حانیہ اور فلسطینی وُزراء کے دفاتر اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہ بنے۔

اِن ساری کارروائیوں کے پیشِ نظر اِس تاثر کی نفی نہیں کی جا سکتی کہ یہ سب صرف ایک مغوی فوجی کی رہائی کے لئے ہر گز نہیں ہو رہا بلکہ اصل محرکات اِس کے برعکس ہیں۔ حتیٰ کہ خود اسماعیل حانیہ خبردار کر رہے ہیں کہ اسرائیل کے اِس طرزِ عمل سے مغوی فوجی کی رہائی کی بین الاقوامی کوششوں کو اُلٹا نقصان پہنچ سکتا ہے۔