غزہ سے ہزاروں شہری سرحد عبور کرکے مصر میں داخل
24 جنوری 2008غذا‘ ادویات‘ ایندھن اور ضروری اشیاءکی شدید قلت کے باعث ہزاروں فلسطینی سرحدی گذرگاہ کو عبور کرکے مصر میں داخل ہوگئے ہیں۔ایسا اس کے بعد ہی ممکن ہوسکا جب نقاب پوش مشتبہ حماس عسکریت پسندوں نے بارود کا استعمال کرکے سرحدی دیوار میں کئی سوراخ کئے۔مصر داخل ہونے کے بعد غزہ کے لوگوں نے مصری بازاروں سے ضروری اشیاءخریدیں۔
اسرائیل نے گُذشتہ ہفتے غزہ جانے والی تمام سرحدی گُذرگاہوں کی ناکہ بندی کردی تھی جس کے باعث حماس کے زیر کنٹرول اس علاقے میں شدید انسانی بحران پیدا ہوگیا تھا۔اسرائیل مسلسل یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ غزہ سے حماس کے عسکریت پسند اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملے کرتے ہیں جبکہ حماس کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ وہ اپنی کارروائیاں اسرائیلی فضائی حملوں اور دیگر فوجی کارروائیوں کے جواب میں انجام دیتے ہیں۔
ادھر فلسطینی انتظامیہ کے قائم مقام وزیر اعظم سلام فیاض نے عالمی برادری سے پر زور اور جزباتی اپیل میں کہا ہے کہ وہ غزہ کے انسانی بحران کے حل کے تعلق سے فوری طور پر ٹھوس اقدامات کریں۔سلام فیاض نے جرمن دارالحکومت برلن میں چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ملاقات کے بعد اپنے خطاب میں بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی پابندیوں کے باعث ضروری اشیاءکی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے غزہ کی صورتحال اور وہاں کے عام شہریوں کی مشکلات اور تکالیف پر تشویش کا اظہار کیا تاہم انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ اس علاقے سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
دوسری جانب مصری حکام نے کہا ہے کہ سرحد عبور کرکے مصر میں داخل ہونے والے غزہ کے شہریوں کو جبری طور پر واپس نہیں بھیجا جائے گا۔مصری حکومت کا کہنا ہے کہ طاقت کا استعمال کئے بغیر ہی ان افراد کو غزہ واپس بھیجنے کی کوشش کی جائے گی۔