غزّہ جنگ: اسرائیل کی اقوامِ متحدہ کی رپورٹ پر تنقید
5 مئی 2009مذکورہ رپورٹ منگل کے روز اقوامِ متحدہ کی سلامتی کاؤنسل میں پیش کی جائے گی جس میں اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حمّاس کے درمیان بائیس روز تک جاری رہنے والی جنگ کے حوالے سے اسرائیلی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
یہ رپورٹ اقوامِ متحدہ کی ایک کمیٹی نے تیّار کی ہے جس کے سربراہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ ایان مارٹن ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دسمبر دو ہزار آٹھ کے آخر میں شروع ہوکر اٹھارہ جنوری دو ہزار نو میں ختم ہونے والی اس جنگ میں اسرائیلی افواج نے دانستہ طور غزّہ کے شہریوں اور اقوامِ متحدہ کے دفاتر اور عملے کو نشانہ بنایا تھا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کی یہ رپورٹ جانبدار اور گمراہ کن ہے اور یہ حقائق پر مبنی نہیں ہے۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق کمیٹی کی اس رپورٹ میں حمّاس کے موقف کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے اور حمّاس ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔
یاد رہے کہ مذکورہ حمّاس اسرائیل جنگ اٹھارہ فروری کو حمّاس اور اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے اعلانات کے بعن ختم ہوئی تھی اور اس جنگ میں چودہ سو سے زائد فلسطینی اور تیرہ اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ جنگ میں ہزاروں کی تعداد میں افراد زخمبی بھی ہوئے تھے۔
اسرائیلی حکومت نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے کمیٹی کو اسرائیلی موقف سے بارہا آگاہ کیا تھا اور جنگ سے قبل آٹھ برسوں تک غزّہ سے اسرائیل میں داغے جانے والے ان راکٹ حملوں کی تفصیلات بیان کی تھیں جو کہ اس جنگ کی وجہ بنے تھے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو چند روز قبل اس رپورٹ کی کاپی فراہم کردی گئی تھی اور انہوں نے رپورٹ کی سخت ذبان کو نسبتاً کم شدید کیا ہے تاہم اس کے باوجود اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کی ذبان ہنوز بہت سخت ہے۔
مبصرین کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کی کسی رپورٹ میں اسرائیل کو اتنی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی اخبارات کے مطابق رپورٹ اسرائیل کے حق میں خاصی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے اور ممکن کے اس کے اثرات سے اسرائیل کو آنے والے وقتوں میں نمٹنا پڑے۔