غزنی: افغان طالبان کا جیل پر دھاوا، سینکڑوں قیدی فرار
14 ستمبر 2015کابل حکومت اور صوبائی حکام کے مطابق طالبان کے حملے میں سات سکیورٹی گارڈز ہلاک اور دیگر چودہ افراد زخمی بھی ہو گئے۔ زخمیوں میں چار قیدی بھی شامل ہیں۔ افغان صوبے غزنی کے نائب گورنر محمد علی احمدی کے مطابق پیر کی صبح مقامی وقت کے مطابق ڈھائی بجے طالبان نے پہلے جیل کے مرکزی دروازے کو کار بم سے اڑا دیا۔ گیٹ پر کار بم حملے کو طالبان اور حکام نے خود کش بمبار کی کارروائی قرار دیا ہے۔ جیل کے مرکزی گیٹ کو تباہ کرنے کے بعد کم از کم چھ طالبان نے جیل کے اندر داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
احمدی نے فرار ہونے والے قیدیوں کی تعداد 352 جبکہ افغان وزارتِ داخلہ نے بھی کم و بیش اتنی ہی بتائی ہے۔ احمدی نے یہ بھی بتایا کہ فرار ہونے والوں میں 148 ایسے قیدی بھی شامل تھے، جنہوں نے ملک کے سکیورٹی مقامات پر حملے کیے تھے اور ان کا تعلق طالبان سے ہو سکتا ہے۔ جیل کے سکیورٹی اہلکاروں نے فرار ہونے والے قیدیوں اور دوسری ہلاکتوں کی حتمی تعداد سے متعلق کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔ جیل کی سکیورٹی پر مامور ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ طالبان افغان سکیورٹی فورسز کی وردیوں میں ملبوس تھے۔
غزنی صوبے کی صوبائی کونسل کے رکن ناصر احمد فقیری نے بتایا کہ جیل پر حملہ انتہائی منظم انداز میں کیا گیا اور حملے کے بعد ایک گھنٹے تک لڑائی یا فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا اور چھ طالبان حملہ آور اپنے تین ساتھیوں کی لاشیں چھوڑ کر قیدیوں کے ہمراہ بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ طالبان کے مطابق جیل پر حملہ اُن کے جاری ’’عزم آپریشن‘‘ کا حصہ تھا۔
طالبان عسکریت پسندوں نے غزنی کی جیل پر کیے گئے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق جیل پر ابتدائی حملے میں کم از کم تین خود کُش بمباروں نے حصہ لیا تھا۔ عسکریت پسندوں کے ترجمان کے مطابق جیل پر حملے میں اُن کے تین ساتھیوں کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ جیل میں موجود چالیس سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا گیا۔ طالبان کے ترجمان کے مطابق جیل پر حملے کے دوران اہم مجاہدین کمانڈر بھی آزاد کرا لیے گئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ حکومتی اہداف پر حملے کے بعد طالبان اپنی کامیابی کو بسا اوقات بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں۔