1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عوامی مقامات کی ویڈیو نگرانی سے فائدہ ہو گا، جرمن وزیر داخلہ

مقبول ملک ڈی پی اے
24 اگست 2017

جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کے مطابق ملک میں پبلک مقامات کی ویڈیو نگرانی کا ممکنہ فیصلہ بہت فائدے مند رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے داخلی سلامتی کو یقینی بنانے اور مجرموں کی شناخت کے عمل میں بے حد مدد ملے گی۔

https://p.dw.com/p/2ilhl
تصویر: picture alliance/dpa/G. Fischer

وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے جمعرات چوبیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق وزیر داخلہ کے بقول پبلک مقامات کی ویڈیو نگرانی کے عمل سے جرائم کے ارتکاب کی صورت میں قانون نافذ کرنے والے ملکی اداروں کے اہلکاورں کے لیے مجرموں کی شناخت تیز رفتار اور آسان ہو جائے گی۔

Polizei nutzt in Regensburg Videokameras zur Überwachung Symbolbild Überwachungsstaat Staatliche Überwachung
تصویر: dpa - Fotoreport

تھوماس ڈے میزیئر نے جرمن پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ’’اگر برلن کے ایک ریلوے اسٹیشن کی ویڈیو نگرانی کے عمل کا اس وقت جاری چھ ماہ دورانیے کا تجربہ کامیاب رہا، تو اس کے ’سکیورٹی کے حوالے سے نتائج ناقابل یقین حد تک زیادہ‘ ہوں گے۔

جرمنی میں عام شہریوں میں داخلی سلامتی اور تحفظ کے احساس میں گزشتہ چند برسوں میں کافی تبدیلی آئی ہے، جس کی ملک میں لاکھوں تارکین وطن کی آمد کے علاوہ ایک بڑی وجہ وہ دہشت گردانہ حملے بھی ہیں، جو پچھلے چند برسوں میں دیکھنے میں آ چکے ہیں۔

اس حقیقت کے باوجود جرمنی میں سکیورٹی مقاصد کے لیے عوامی جگہوں کی ویڈیو نگرانی کا ممکنہ فیصلہ اس لیے ایک بہت متنازعہ سیاسی موضوع ہے کہ یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے اس ملک میں عام شہریوں کی نجی زندگی اور پرائیویسی کے تحفظ سے متعلق سخت قوانین نافذ ہیں۔

جرمن وزیر چہرے پہچان لینے والے سسٹم کی تنصیب کے خواہش مند

جرمن مسلمانوں پر پُرتشدد حملوں میں اضافہ

اسپین: دہشت گردانہ حملے کے متاثرین میں درجنوں ممالک کے شہری

ان سخت پرائیویسی قوانین کا ایک پس منظر نازی دور میں خفیہ پولیس اور پھر جرمنی کی تقسم کے عرصے کے دوران سابقہ مشرقی جرمنی کی کمیونسٹ ریاست میں ملکی اداروں کی طرف سے عام شہریوں کی جاسوسی کی روایت بھی ہے۔

Deutschland Berlin Bahnhof Südkreuz
برلن کا ساؤتھ کراس ریلوے اسٹیشنتصویر: picture alliance/dpa/S. Stache

یہی وجہ ہے کہ جرمنی میں اب تک برطانیہ یا امریکا کی طرح وسیع پیمانے پر سکیورٹی کیمرے نصب نہیں کیے گئے۔ برلن میں جب ایک ریلوے اسٹیشن کی مسلسل ویڈیو نگرانی کا تجرباتی پروگرام شروع کیا گیا تھا، تب بھی اس فیصلے کی پرائیویسی قوانین کے کٹر حامیوں کی طرف سے شدید مخالفت کی گئی تھی۔

برلن میں اس پائلٹ پراجیکٹ پر عمل درآمد شہر کے ’ساؤتھ کراس‘ کہلانے والے اس ریلوے اسٹیشن پر کیا جا رہا ہے، جو مختلف طرح کی پبلک ٹرانسپورٹ کا ایک بڑا مرکز ہے۔

میڈرڈ سے مانچسٹر تا بارسلونا: دہشت گردانہ واقعات کا سلسلہ

اے ایف ڈی مہاجرین مخالف جذبات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں

اس بارے میں وزیر داخلہ ڈے میزیئر نے اے آر ڈی ٹیلی وژن کو بتایا کہ ’ساؤتھ کراس‘ اسٹیشن پر اس ویڈیو نگرانی پراجیکٹ کا مقصد ان مجرموں کی تلاش اور شناخت ہے، جو بہت سنجیدہ نوعیت کے جرائم میں ملوث رہے ہوں۔

’ساؤتھ کراس‘ اسٹیشن پر چوبیس گھنٹے کام کرنے والے یہ نگران ویڈیو کیمرے تین مختلف جگہوں پر لگائے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک مرکزی دروازے، دوسرا باہر جانے کے مرکزی راستے اور تیسرا الیکٹرک سیڑھیوں پر لگایا گیا ہے۔ ان کیمروں نے یکم اگست سے کام کرنا شروع کیا تھا۔

ملکی سلامتی کی بحث کو مہاجرين سے نہ جوڑا جائے، شُلس

امریکی نسل پرست جرمن نیو نازیوں کے لیے مثال بن سکتے ہیں؟

اس ویڈیو نگرانی کا مقصد جرائم کی روک تھام ہے، نہ کہ عام شہریوں کی دانستہ نگرانی۔ اس بارے میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا، ’’یہ کیمرے ان لوگوں کی شناخت کے لیے نصب کیے گئے ہیں، جو عوامی سلامتی کے لیے خطرہ ہوں یا خطرے کی وجہ بن سکتے ہوں۔‘‘

مائیکرو کاپٹرز میں نصب جدید کیمرے