1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عسکریت پسندوں کی کمر توڑ دی ہے، جنرل کیانی کا دعویٰ

23 اپریل 2011

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملکی فوج نے طالبان اور القاعدہ سے جڑے ہوئے عسکریت پسندوں کی کمر توڑ دی ہے۔

https://p.dw.com/p/112t8
تصویر: Abdul Sabooh

جنرل کیانی نے یہ بات کاکول کی فوجی اکیڈمی میں نوجوان کیڈٹس سے خطاب کے دوران کہی، جسے سرکاری ٹیلی وژن چینل نے نشر کیا۔ جنرل کیانی کا کہنا تھا، ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے افسران اور سپاہیوں نے عظیم قربانیاں دیں ہیں اور شاندار کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔‘‘

شورش زدہ افغانستان میں گزشتہ دس سال سے مسلح مزاحمت ختم کرنے میں ناکام امریکی حکومت پاکستان پر مسلسل دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کے خلاف مزید فعال اور نتیجہ خیز کردار ادا کرے۔ جنرل کیانی نے اپنے خطاب میں امریکہ کا براہ راست ذکر کیے بغیر کہا کہ پاکستانی فوج ملک کو درپیش بیرونی اور اندرونی خطرات سے خوب آگاہ ہے۔ کیانی کا کہنا تھا، ’’دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے اور انشاء اللہ ہمیں جلد فتح حاصل ہوگی۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لوگ اپنی آزادی اور خود مختاری کے لیے کوئی بھی قربانی دینے کو تیار ہیں۔

افغانستان میں استحکام کے لیے پاکستان کا کردار انتہائی اہم خیال کیا جا تا ہے۔ بعض طالبان عسکریت پسندوں سے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے مبینہ تعلقات اور امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں دو پاکستانیوں کے قتل کے بعد سے واشنگٹن اور اسلام آباد کے باہمی تعلقات میں کچھ سرد مہری دیکھی جارہی ہے۔

Irak Mullen
امریکی فوج پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے کردار پر شاکی ہےتصویر: AP

دونوں ممالک کے حکومتی عہدیدار اور سیاست دان عوامی سطح پر اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ فریقین میں اعتماد کا فقدان موجود ہے۔ امریکی مسلح افواج کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن نے اپنے حالیہ دورہ ء پاکستان کے دوران کہا تھا کہ آئی ایس آئی اور طالبان کے حقانی گروپ کا باہمی تعلق بہتر دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ ان کے اس بیان کے بعد پاکستانی فوجی نے اپنے ردعمل میں اس تنقید کو مسترد کیا کہ عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے مناسب کوششیں نہیں کی جا رہیں۔ پاکستانی فوج کے شعبہ ء تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بالواسطہ طور پر ایڈمرل مولن کے موقف کو منفی پراپیگنڈہ قرار دیا گیا تھا۔

پاک امریکہ تعلقات میں یہ نکتہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ واشنگٹن اسلام آباد کی زبوں حال معیشت کے لیے ایک انتہائی اہم سہارا ہے۔ اسی لیے اختلافات کے باوجود مشترکہ مفادات کے پیش نظر تاحال یہ دونوں ممالک باہمی تعاون کا سلسلہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کر رہے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں