1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق کی تعمیر نومیں بھر پور تعاون کریں گے : جرمن وزیرخارجہ

5 دسمبر 2010

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے عراق کو یقین دلایا ہے کہ جرمنی عراق کی تعمیر نو کے کاموں میں بھر پور تعاون اور مدد کرے گا۔

https://p.dw.com/p/QPqq
تصویر: picture alliance/dpa

انہوں نے عراقی سیاسی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیاسی عمل کو تیز رفتاری سے آگے بڑھاتے ہوئے کسی حکومت کی تشکیل کو جلد از جلد ممکن بنائیں۔

Irak / Al-Maliki / Talabani
عراقی صدر اور وزیراعظمتصویر: AP

گیڈو ویسٹر ویلے نے ہفتے کے روز عراقی دارالحکومت بغداد میں وزیر اعظم نوری المالکی اور صدر جلال طالبانی سمیت عراقی پارلیمان کے اسپیکر اُسامہ النجفی کے ساتھ ملاقات کی۔ اطلاعات کے مطابق جرمن وزیر خارجہ نے چھ گھنٹے بغداد میں گزارے۔ عراقی قیادت کے ساتھ ملاقات میں ویسٹر ویلے نے جرمنی کی طرف سے تجارت، بزنس اور ملک کی ترقی کے لئے اہم پروجیکٹس میں جرمنی کے بھر پور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ دسمبر کے اواخر تک عراقی حکومت اور انتظامیہ کی تشکیل مکمل ہونے کے بعد برلن حکومت کی طرف سے عراق کے ساتھ ان شعبوں میں متعدد معاہدے طے پا سکیں گے۔

اطلاعات کے مطابق ویسٹر ویلے کے بغداد کے دورے کے دوران سرمایہ کاری تحفظ سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط بھی ہوئے۔ اس کا اعلان سکیورٹی خدشات کے سبب پیشگی طور پر نہیں کیا گیا تھا۔ دریں اثناء ہفتے ہی کو عراقی دارالحکومت بغداد میں ہونے والے ایک بم دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہو گئے۔

جرمن وزیر خارجہ، جو جرمنی کے ایک اعلیٰ تجارتی وفد کے ہمراہ بغداد میں تھے ، نے عراق کی تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں جمہوری عمل کو آگے بڑھانے کی ممکنہ کوششیں کریں۔ ویسٹر ویلے نے اپنے ایک بیان میں کہا’ ہم عراق میں سیاسی استحکام کے لئے اپنے بھرپور تعاون کا سگنل دینا چاہتے ہیں۔ یہی اس کا مناسب ترین وقت بھی ہے‘۔

Flash-Galerie Irak Regierungsbildung
عراقی پارلیمانتصویر: AP

ویسٹر ویلے کسی یورپی ملک کے وہ پہلے وزیر خارجہ ہیں جنہوں نے رواں سال مارچ کے ماہ میں عراق میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد عراق کا دورہ کیا ہے۔ گزشتہ ماہ نوری المالکی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ اُن تمام سیاسی پارٹیوں کی نمائندگیوں پر مشتمل ایک نئی حکومت قائم کریں، جو پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے آٹھ ماہ بعد یعنی اب تک حکومت سازی اور طاقت کے بٹوارے کے عمل کی راہ کی رکاوٹوں کو دور نہیں کر پائے ہیں۔

مالکی نے ویسٹر ویلے کو بتایا کہ عراقی چاہتے ہیں کہ جرمنی عراق کی بڑی فرموں اور اداروں میں زیادہ سے زیادہ اشتراک عمل کرے۔ اُدھر عراق میں سر گرم جرمن سرمایہ کاروں اور تاجروں کا کہنا ہے کہ ان کے چند پروجیکٹس سست روی کا شکار ہیں، جس کی اہم ترین وجہ سلامتی کی ابتر صورتحال ہے۔

جرمنی جو کبھی عراق کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر تھا، نے سال رواں کے شروع کے نو ماہ کے دوران 690 ملین یورو کی مالیت کا سامان عراق ایکسپورٹ کیا تھا۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں برآمدات کی امسالہ مالیت 300 ملین یورو زیادہ رہی۔

وفاقی جرمن وزیر اقتصادیات رائنر برُوڈرلے اور جرمن وزیر برائے ترقیاتی امور ڈرک نیبل آئندہ برس عراقی دارالحکومت کے دورے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں