عراق میں بم دھماکہ، 32 افراد ہلاک
10 جون 2009شیعہ مسلمانوں کی اکثریت کے علاقے باسا میں اس دھماکے کے بعد ممکنہ طور پر کشیدگی کےخطرے کے باعث پولیس نے علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ مقامی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور اردگرد کے شہروں سے بھی اس حوالے سے مدد طلب کی جا رہی ہے۔
عراقی فوج کے میڈیا ڈائریکٹر نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران مرنے اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کی تصدیق کر دی ہے۔ مقامی میڈیا کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر سے واضح ہوتا ہے کہ بم کار میں نصب تھا جسے شہر کے مصروف بازار میں لا کر اڑا دیا گیا۔
مقامی اسکول کے استاد کا کہنا تھا کہ پولیس کو اصولی طور پر وہاں موجود ہونا چاہئے تھے۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ دھماکے کی آواز سن کر وہ جائے وقوعہ کی جانب دوڑے اور وہاں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے اور دیگر امدادی کاموں میں کارکنوں کی مدد کرنے لگے۔ مقامی اسکول کے اس ٹیچر نے بہت سے سوالات اٹھائے ہیں۔ مثلاً
’’کار اتنے مصروف بازار میں داخل کیسے ہو گئی؟ یہ بازار لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔ انھوں نے کہا کہ پولیس نے اپنی ذمہ داری سے غفلت برتی ہے۔‘‘
ان کے مطابق مرنے والوں میں پانچ بچے اور ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد امریکی ہیلی کاپٹر بھی علاقے کی نگرانی میں مصروف ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : کشور مصطفیٰ