عراق میں بم دھماکہ، سات افراد ہلاک
8 اپریل 2009مقامی پولیس کے مطابق ایک روز قبل ہونے والے بم دھماکے میں نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ دریں اثناء مختلف علاقوں میں سلسلہ وار سات کار بم دھماکوں میں 37 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ کافی عرصہ سے عراق میں تشدد آمیز کارروائیوں میں کمی دیکھی جا رہی تھی تاہم گزشتہ کچھ دنوں سے ان میں ایک مرتبہ پھر اچانک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
عراق میں ان واقعات سے ایک مرتبہ پھر ان خدشات نے جنم لیا ہے کہ عسکریت پسند عناصر ان علاقوں میں کارروئیوں کی صلاحیت برقرار رکھے ہوئے ہیں اور ان کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا۔ امریکی صدر باراک اوباما کے عراق کے دورہ کے موقع پر سیکیورٹی کے ذبردست انتظامات کئے گئے تھے۔ ایسے موقع پر سلسہ وار بم دھماکوں نے ایک مرتبہ پھر عالمی برادری کی توجہ عراق میں سلامتی کی مخدوش صورتحال کی جانب دلا دی ہے۔
عراق میں صوبائی انتخابات کے پرامن انعقاد کے بعد ماہرین پرامید تھے کہ عراق میں سلامتی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ گزشتہ سال پرتشدد واقعات میں نمایاں کمی دیکھی گئی تھی۔
بم دھماکے سے زخمی ہونے والے عدنان رحیم نے کادھیمیا ضلع کے ہسپتال میں بین الاقوامی خبر ایجنسی روئٹرز سے گفتگو میں کہا:’’ ان کا ہدف کون ہیں۔ یہ کیا چاہتے ہیں۔ یہ صرف معصوم لوگوں کو مارنا چاہتے ہیں۔‘‘
’’بچے، نوجوان اور بوڑھے۔ انہیں مار کر یہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ ‘‘