عراق میں آئندہ انتخابات ملتوی ہوسکتے ہیں
7 نومبر 2009بغداد میں ملکی الیکشن کمیشن نے جنوری میں مجوزہ انتخابات کے التواء کا مطالبہ اس لئے کیا ہے کہ اب اس عوامی رائے دہی میں صرف قریب دو ماہ رہ گئے ہیں۔ لیکن عراقی پارلیمان ابھی تک کسی قانون سازی کے ذریعے یہ طے نہیں کرسکی کہ ان انتخابات کا انعقاد کس طرح کروایا جائے گا۔
اس بارے میں الیکشن کمیشن کے سربراہ فراج الحیدری نے بغداد میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ بات طویل عرصہ پہلے ہی طے کر دی گئی تھی کہ عام انتخابات اگلے سال سولہ جنوری کے روز کرائے جائیں گے۔ لیکن عراقی پارلیمان نے ابھی تک نئے انتخابی قوانین کی منظوری نہیں دی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت نے اگر اب بھی یہ الیکشن مقررہ وقت پر کروانے پر اصرار اکیا، تو الیکشن کمیشن کے لئے اس رائے دہی کے جملہ انتظامات میں بین الاقوامی معیار کو یقینی بنانا ممکن نہیں ہوگا۔
فراج الحیدری کے بقول پورے ملک میں قومی انتخابات کی تیاری اتنا بڑا کام ہے کہ اب عراقی الیکشن کمیشن کے لئے سولہ جنوری تک اس عمل کی بطور احسن تکمیل ممکن نہیں ہو گی۔
ا حیدری نے اپنے اس مئوقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اور اُن کے ادارے کو جس قانون کی روشنی میں یہ الیکشن کروانا ہیں، اگر وہ قانون ہی ابھی منظور نہیں ہوا، تو یہ توقع کیسے کی جاسکتی ہے کہ الیکشن کمیشن قانونی صورت ھال واضح ہونے کے محض چند ہفتوں کے اندر اندر عام انتخابات کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنا سکے گا۔
عراق میں انتخابی قوانین کی موجودہ صورت حال جیسی بھی ہے، انتخابات کے انعقاد کی اب تک طے شدہ تاریخ، یعنی سولہ جنوری کو بعد کے ہفتوں تک لئے ملتوی کرنے کا سلامتی کی صورت حال اور امریکی فوجی انخلاء تک پر بھی اثر پڑے گا۔
اس کا ثبوت یہ حقیقت ہے کہ اگر انتخابات کا انعقاد ملتوی کیا جاتا ہے، تو عراق میں امریکی فوج کی جنگی کارروائیوں کو اگست دو ہزار دس تک ختم کرنے کا منصوبہ بھی متاثر ہوگا، جس کے بعد اب تک مئوثر عراقی، امریکی معاہدے کے تحت، اگلے سال ستمبر کے بعد، عراق میں امریکہ کے صرف پچاس ہزار فوجی موجود رہ سکیں گے، اور باقی تمام دستے امریکہ کو واپس بلانا پڑیں گے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت : مقبول ملک