1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: بم دھماکوں میں 30 ہلاک

30 دسمبر 2009

بدھ کو عراقی صوبے اَنبار میں دہرے حملے میں کم از کم 23 افراد موت کا شکار ہوئے جبکہ بغداد سے پینسٹھ کلومیٹر شمال مشرق میں واقع شہر خالص میں ایک شیعہ اجتماع میں بم پھٹنے سے سات افراد ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/LHNO
تصویر: AP

اَنبار کے صوبائی دارالحکومت رمادی میں سُنی گورنر قاسم محمد اُس وقت زخمی ہو گئے، جب وہ پہلے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کرنے کے لئے گئے اور ایک اور بم پھٹ گیا۔ پہلا دہشت پسندانہ حملہ صوبائی حکومت کی عمارات کے قریب ایک گاڑی میں کیا جانے والا خود کُش حملہ تھا۔ جب گورنر، پولیس کے نائب سربراہ اور دیگر افسران جائے واردات پر پہنچے تو ایک اور خود کُش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اِس دوسرے دھماکے میں پولیس کے نائب سربراہ بھی ہلاک ہو گئے۔ یہ حملہ اتنا شدید تھا کہ درجنوں گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ زخمیوں میں متعدد پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

ہسپتال کے ایک ترجمان نے 23 افراد کے ہلاک اور 57 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ گورنر کو پیٹ پر زخم آئے اور اُن کا چہرہ بھی جھلس گیا۔ امریکی فوج کے ترجمان کرٹِس ہِل کے مطابق عراقی حکام نے امریکی دَستوں سے مدد کی اپیل کی تھی۔ اُنہوں نے بتایا کہ امریکی فوجی لاشوں کو ہٹانے، جائے واردات کو محفوظ بنانے اور پوسٹ مارٹم میں مدد دینے میں تعاون کر رہے ہیں۔ امریکی اہلکاروں نے زخمی ہونے والے گورنر کو علاج کے لئے بغداد پہنچا دیا ہے۔

شہر خالص میں دہشت پسندانہ حملے کا نشانہ حضرتِ امام حسین کی یاد میں منعقد ہونے والے شیعہ مسلمانوں کے ایک اجتماع کو بنایا گیا۔ اِس حملے میں چوبیس افراد زخمی بھی ہو گئے۔ یہاں ہلاک ہونے والوں میں شہر کی پولیس کے سربراہ بھی شامل ہیں۔

رپورٹ: خبر رساں ادارے/امجد علی

ادارت: گوہر نذیر گیلانی