عراقی پارلیمان میں اتحادی افواج کے آئندہ قیام سے متعلق قرارداد منظور
24 دسمبر 2008عراق کے لئے اقوام متحدہ کے فوجی مشن کا مینڈیٹ 31 دسمبر تک ہی تھا۔ اس کے بعد عراق میں امریکی فوجی تو ایک دوطرفہ عسکری معاہدے کی تحت وہاں متعین رہیں گے لیکن اس مینڈیٹ کے اعتبار سے یکم جنوری سے دیگر ملکوں کے فوجی دستوں کے قیام کا کوئی قانونی جواز نہیں تھا۔
پارلیمان کے خصوصی اجلاس میں پیش کی گئی اس قرارداد میں حکومت کو دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے اتحادی دستوں کے عراق میں مستقبل کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے کا مکمل اختیار سونپ دیا گیا ہے۔
اس سے قبل پیرکو پارلیمنٹ کا اجلاس اسپیکر محمود المشہدانی نے اس وقت، سات جنوری تک ملتوی کر دیا تھا جب ارکان کی جانب سے اسپیکر کے مستعفی ہو جانے کے نعروں اور تند و تیز جملوں کے باعث ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی تاہم امید کی جارہی تھی کہ اس معاملے پر خصوصی اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔
عراقی پارلیمان کے پیر کے اجلاس سے بھی یہی توقع کی جا رہی تھی کہ عراقی پارلیمان برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے اتحادی دستوں کی اگلے سال جولائی تک عراق میں موجودگی کی منظوری دے دے گی۔
اقوام متحدہ کے مطابق اتحادی افواج کے رواں سال دسمبر کی 31 تاریخ کے بعد عراق میں قیام کے لئے پارلیمان کی منظوری لازم قرار دی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عراق میں متعین اتحادی افواج کی تعیناتی کی مدت کی سال رواں کے اختتام پر حتمی تکمیل تصدیق بھی کر دی تھی۔
عراق میں متعین اتحادی افواج میں شامل امریکی دستوں کا تناسب تقریبا 95 فیصد ہے اور عراق پہلے ہی امریکی افواج کو سن 2011 کے اختتام تک قیام کی اجازت دے چکا ہے۔
پارلیمان کے منگل کے روزکئے جانے والے اس فیصلے سے امریکہ کے علاوہ دیگر اتحادی افواج کے عراق میں قیام کی ایک قانونی حیثیت مل گئی ہے۔