1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی دارالحکومت میں تشدد کے بھیانک واقعات کے بعد غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو

24 نومبر 2006

جمعرات کے روز عراقی دارالحکومت کے شیعہ علاقے صدر سٹی میں تین خود کُش کار بم دھماکوں اور مارٹر گرینیڈز کے حملوں میں تقریباً 160 افراد ہلاک اور 260 زخمی ہو گئے۔ شہر میں غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ملک کی سیاسی قیادت نے عوام سے ہوش مندی سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/DYII
ایک عراقی باشندہ اپنے ایک رشتہ دار کی موت پر غم و الم کی تصویر بنا ہوا ہے
ایک عراقی باشندہ اپنے ایک رشتہ دار کی موت پر غم و الم کی تصویر بنا ہوا ہےتصویر: AP

عراق میں جنگ کے بعد سے پُر تشدد حملوں کے اِس ہولناک ترین سلسلے کے بعد کرد عراقی صدر جلال طالبانی، اُن کے عرب سنی نائب طارق الہاشمی اور شیعہ وزیر اعظم نوری المالکی نے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد عراقی قوم کے حتمی طور پر تقسیم ہونے کے خطرے سے خبردار کیا۔ اِن رہنماؤں نے تمام سیاسی گروپوں پر زور دیا کہ وہ انتہا پسندوں کے مقابلے پر متحد ہو جائیں۔

یہ دھماکے سہ پہر کے وقت شروع ہوئے اور ہر پندرہ منٹ کے وقفے سے کار بم دھماکوں کا سلسلہ جاری رہا۔ کم از کم تین بم دھماکے خود کُش حملہ آوروں کی کارروائی کا نتیجہ تھے۔ صدر سٹی کے مشتعل شیعہ باسی بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے اور سنیوں کے خلاف نعرہ لگاتے رہے، جنہیں وہ اِن حملوں کے لئے قصور وار قرار دے رہے ہیں۔ اِس ہجوم کی طرف سے انتقامی کارروائی کے طور پر بغداد میں سنیوں کے مقدس ترین مقام یعنی ابو حنیفہ مسجد پر دَس مارٹر گرینیڈز فائر کئے گئے۔