1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عدالت نے گارمنٹ ورکرز کی تنخواہ 30 فیصد بڑھا دی

افسر اعوان19 جولائی 2016

بھارت کی ایک عدالت نے لاکھوں گارمنٹ ورکرز کی تنخواہوں میں 30 فیصد تک اضافے کا فیصلہ دے دیا ہے۔ بھارتی ریاست تامل ناڈو میں گزشتہ 12 برسوں کے دوران کم سے کم تنخواہ میں یہ پہلا بڑا اضافہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1JSFJ
تصویر: AP

تاہم گارمنٹ تیار کرنے اور انہیں کئی نامور بین الاقوامی برانڈز کو فروخت کرنے والے 500 اداروں کے وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ تنخواہیں دینا ’عملی طور پر ناممکن‘ ہو گا جس کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی مسابقت ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق گارمنٹ ورکرز کی اوسط تنخواہ 4500 بھارتی روپوں سے بڑھ کر 6500 روپے ہو جائے گی۔ ان ورکرز کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کے مطابق عدالتی فیصلے کے بعد تنخواہوں کا معیار دیگر بہت سی بھارتی ریاستوں کے برابر ہو جائے گا۔

ایسے ہی ایک گروپ سے منسلک سجاتا مودی کا تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’کارکنوں کو ان کا حق دلانے کے لیے طویل عرصے سے جاری جنگ میں یہ اہم کامیابی ہے۔‘‘ مودی کا کہنا تھا کہ گارمنٹ ورکرز بڑھتے ہوئے افراط زر اور مہنگائی کے سبب انتہائی دگرگوں حالات میں رہنے پر مجبور تھے۔

ایسے گروپوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اب تامل ناڈو کی ریاستی حکومت اس عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ بھارت ٹیکسٹائل اور گارمنٹ کے بڑے ترین مینوفیکچررز میں سے ایک ہے۔ 40 بلین امریکی ڈالرز سالانہ کی اس انڈسٹری سے 45 ملین یعنی ساڑھے چار کروڑ کارکنوں کا روزگار منسلک ہے۔

40 بلین امریکی ڈالرز سالانہ کی اس انڈسٹری سے 45 ملین یعنی ساڑھے چار کروڑ کارکنوں کا روزگار منسلک ہے
40 بلین امریکی ڈالرز سالانہ کی اس انڈسٹری سے 45 ملین یعنی ساڑھے چار کروڑ کارکنوں کا روزگار منسلک ہےتصویر: AP

بھارت کے 1948ء میں بنائے گئے کم از کم تنخواہ کے قانون کے مطابق ملکی ریاستوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر پانچ سال بعد ورکرز کی کم از کم تنخواہ میں اضافہ کریں تاہم تامل ناڈو میں ٹیکسٹائل مینوفیکچررز تنخواہوں کے اس اضافے کو عدالتوں میں چیلنج کرتے رہے ہیں۔

اس ریاست میں کم از کم تنخواہ پر آخری مرتبہ نظرثانی 2004ء میں کی گئی تھی تاہم یہ معاملہ فی الفور عدالت میں لے جایا گیا اور تنخواہوں میں اضافے پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔

تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کے مطابق طویل عرصے سے جاری قانونی جنگ کے دوران مدراس ہائیکورٹ کے ججوں نے ٹیکسٹائل مینوفیکچررز کی طرف سے دائر کردہ 500 سے زائد پٹیشنیں خارج کیں۔ ان میں وہ درخواستیں بھی شامل تھیں جو حکومت کی طرف سے 2014ء تنخواہوں میں اضافے کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھیں۔

اپنے 13 جولائی کے فیصلے میں عدالت نے ٹیکسٹائل فیکٹریوں سے کہا ہے کہ نہ صرف بڑھائی گئی شرح کے حساب سے کارکنوں کو تنخواہیں ادا کرنا شروع کریں بلکہ دسمبر 2014ء کے بعد سے تنخواہوں میں اس اضافے کا فرق بھی کارکنوں کا ادا کیا جائے۔