1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی معيشت ميں تارکين وطن کا بھی حصہ

عاص سليم17 دسمبر 2015

انٹرنيشنل ليبر آرگنائزيشن (ILO) کی بدھ سترہ دسمبر کے روز جاری کردہ ايک تازہ رپورٹ ميں يہ انکشاف کيا گيا ہے کہ تارکين وطن عالمی معيشت بالخصوص سروسز سيکٹر ميں مثبت کردار ادا کر رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1HP3b
تصویر: Cucula/Verena Bruening

انٹرنيشنل ليبر آرگنائزيشن کی اس تازہ رپورٹ ميں ايسے اعداد و شمار کی نشاندہی کی گئی ہے، جن سے تارکين وطن کی عالمی معيشت ميں شراکت کی شرح واضح ہوئی ہے۔ عالمی سطح پر ترک وطن کے پس منظر والے تقريباً 150.3 ملين افراد افرادی قوت کا حصہ ہيں اور اس تعداد کا چواليس فيصد حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ جن ممالک ميں تارکين وطن موجود ہيں، ان کی اقتصاديات ميں ان افراد کا حصہ ہے۔

ايک ايسے وقت جب شامی خانہ جنگی اور اقتصادی بحران کے سبب بڑے پيمانے پر ہجرت ايک سياسی مسئلہ بنی ہوئی ہے، آئی ايل او کی رپورٹ ميں بتايا گيا ہے کہ عالمی سطح پر تقريبا 206.6 ملين افراد ايسے ہيں جو ترک وطن پس منظر کے حامل ہيں اور جو عمر کے لحاظ سے ملازمت کے قابل ہيں۔ ان ميں سے 72.7 يا قريب تين چوتھائی حصہ ملازمت کر رہا ہے اور يوں معيشت ميں اس کی شراکت ہے۔

ملازمت کی جگہ کی صورتحال اور صنفی مساوات کے نگران آئی ايل او کے ايک ذيلی محکمے کی ڈائريکٹر مانوئيلہ ٹومی بتاتی ہيں کہ سن 2013 کے يہ اعداد و شمار مہاجرين اور جن معاشروں کا وہ حصہ بنتے ہيں، ان ميں ان کے کردار کے حوالے سے بہتر آگہی کا سبب بنيں گے اور بحث و مباحثہ بھی زيادہ معلومات کے ساتھ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اکثر اوقات ہجرت کے موضوع پر ہونے والی بحث حقائق سے دور ہوتی ہے۔

عالمی سطح پر تقريبا 206.6 ملين افراد ايسے ہيں جو ترک وطن پس منظر کے حامل ہيں
عالمی سطح پر تقريبا 206.6 ملين افراد ايسے ہيں جو ترک وطن پس منظر کے حامل ہيں

آئی ايل او کے اعداد و شمار سے متعلق محکمے کے سربراہ رافائل ڈيئز ڈی ميڈينا کے مطابق يہ تازہ رپورٹ تارکين وطن کے حوالے سے پاليسی سازوں کے ليے جامع اور حقيقی اعداد و شمار کے حصول ميں ايک نيا معيار ثابت ہو گی اور آئندہ برسوں ميں ترقی کے حوالے سے بات چيت ميں کردار ادا کرے گی۔

انٹرنيشنل ليبر آرگنائزيشن کے اندازوں کے مطابق عالمی سطح پر اس وقت ترک وطن پس منظر والے تقريبا 232 ملين افراد مختلف ممالک ميں مقيم ہيں تاہم يہ واضح نہيں کہ ان ميں سے کتنے قانونی طريقے سے وہاں پہنچے ہيں اور کتنے غير قانونی طريقے سے۔

دوسری جانب اس ادارے کی جانب سے خبردار کيا گيا ہے کہ گھريلو کام کاج ميں مدد سے متعلق شعبے پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے کيونکہ اکثر اوقات اس شعبے ميں تارک وطن خواتين سرگرم ہيں اور انہيں امتيازی سلوک کا سامنا ہے۔ آئی ايل او نے تنبيہ کی ہے کہ قريب اکيس ملين افراد جبری ملازمت کا شکار ہيں، جن ميں 11.4 ملين عورتيں اور لڑکياں شامل ہيں۔