1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کا خاتمہ فوجی کارروائیوں سے ممکن نہیں، ملائشیا

عاطف توقیر21 نومبر 2015

ملائشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے کہا ہے کہ عالمی دہشت گردی کا خاتمہ صرف فوجی کارروائیوں سے ممکن نہیں۔ انہوں نے یہ بات ہفتے کے روز جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے سربراہان کے اجلاس سے خطاب میں کہی۔

https://p.dw.com/p/1HA0o
Malaysia ASEAN Gipfel
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Yongrit

ہفتے کے روز ملائشیا میں آسیان اجلاس کے آغاز کے موقع پر جنوبی مشرقی ایشیائی ممالک کے سربراہان نے دنیا بھر میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کو یاد بھی کیا۔

دارالحکومت کوالالمپور میں اپنے خطاب میں رزاق نے کہا، ’’حالیہ دنوں اور ہفتوں میں پیش آنے والے دہشت گردانہ واقعات نے ہم سب کو متاثرکیا ہے۔‘‘

اپنے خطاب میں رزاق کا مزید کہنا تھا، ’’اس ہال میں ایسا ایک بھی شخص نہیں ہو گا جو اس بیمار سوچ اور انسانی زندگی کی ایسی توہین سے دھچکے کا شکار نہ ہوا ہو، یا حالیہ واقعات نے اسے جھنجھوڑ نہ دیا ہو۔ تمام ممالک دکھ منا رہے ہیں اور ہمارا دکھ سانجھا ہے۔‘‘

Philippinen APEC Gipfel Familienfoto
اجلاس میں دہشت گردی سے متاثرہ افراد کو یاد کیا گیاتصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb

تاہم نجیب رزاق نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف فوجی ردعمل کافی نہیں ہو گا، ’’ہم فوجی طریقے سے ان قوتوں کو شکست نہیں دے سکتے، جو امن نہیں چاہتیں اور صرف جنگ کی خواہاں ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’سانحے کے اس وقت میں، ہمیں یہ حقیقت نہیں بھولنی چاہیے کہ ایسا نظریہ خود جھوٹ ہونے کی وجہ سے سب کے سامنے آ جائے گا اور پھر مٹ جائے گا۔‘‘

نجیب رزاق نے مہاتماگاندھی، نیلسن منڈیلا اور مارٹن لوتھر کنگ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دشمنوں کے دل جیت لینا اصل کامیابی ہے۔ ’’ان افراد نے اپنے دشمنوں کے دل جیت کر انہیں دوستوں میں تبدیل کر دیا تھا۔‘‘

آسیان سمٹ کے موقع پر کوالالمپور میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور اجلاس گاہ کے آس پاس سینکڑوں مسلح فوجی تعینات ہیں۔ یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب صرف ایک روز قبل عسکریت پسندوں نے مالی میں ایک لگژری ہوٹل میں درجنوں افراد کو یرغمال بنا لیا اور ان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوجی آپریشن کی ضرورت پڑی ۔ اس واقعے میں 27 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اس اجلاس میں امریکی صدر باراک اوباما بھی شریک ہیں۔ جب کہ اجلاس گاہ کے قریب قریب ایک سو افراد امریکا کے خلاف مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔