عالمی خوشحالی کے لئے پائیدار انصاف ضروری: جرمن صدر
24 مارچ 2009جرمن صدر ہورسٹ کیولر کے خطاب کا اہم حصہ بین الاقوامی مالیاتی بحران اور اُس کے اثرات سے نمٹنے سے متعلق تھا۔ انہوں نے اُس آزادی کو دنیا میں بڑہتے ہوئے مالیاتی بحران کی وجہ قرار دیا جو بقول اُن کے غیر ذمہ دارانہ ہے۔ کیولر نے کہا کہ موجودہ مالیاتی بحران کے اثرات مستقبل کے لئے خوشگوار بھی ہوسکتے ہیں اگر ماضی کی غلطیوں کو نہ دُہرایا جائے۔ بقول اُن کے مالیاتی بحران کے منفی اثرات سے ہمیں آئندہ کے لئے سبق لیتے ہوئے اقتصادی کمپنیوں اور مالیاتی شعبے سے منسلک اشخاص پر ذمہ داریاں عائد کرنا ہوں گی۔ انہوں نے مالیاتی اداروں کے اعلیٰ منصب داروں پر الزام لگایا کہ اپنے نفع کی لالچ اور غیر ذمہ دارانہ تجارتی عمل کی وجہ سے انہوں نے اس بحران کو جنم دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ بینکرز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کیولر نے کہا کہ نہ تو بینکرز نے نقصانات میں اپنے حصے کا بوجھ اُٹھایا اور نہ ہی ابھی تک اپنے غیرذمہ دارانہ عمل پر تنقید کی ہے۔
کیولر نے اپنے خطا ب کے دوران اس تقریب میں موجود سیاستدانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ستر کے عشرے سے بتدریج بجٹ بناتے وقت قرضے لئے۔ بقول اُن کے یہ قرضے اس اُمید سے لئے گئے کہ آئندہ نسلیں طویل المدت منافع کے تناظر میں یہ قرضے ادا کرنے میں کامیاب ہوں گی جوکہ ایک غلط مفروضہ تھا۔
کیولر کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی غلط مالیاتی پالیسیوں کے منفی اثرات اُن کی اپنی اگلی نسلوں کے ساتھ ساتھ غریب ممالک پر بھی پڑیں گے۔ انہوں نےکہا کہ جب یورپی ممالک نے افریقہ کے ساحلوں کو مچھلیوں سے خالی کردیا تو ظاہر ہے کہ افریقہ کے مچھیروں کی کشتیاں مچھلیاں پکڑنے کے بجائے افریقہ کے غریبوں کو یورپ لانے کے لئے استعمال ہوں گی۔
اپنے سالانہ برلن خطاب میں کیولر نے غیرذمہ دارانہ اقتصادی پالیسیوں اور لالچ کو ماحولیات کے نقصانات کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے کہا کہ دنيا کے تمام انسان ایک کشتی میں سوار ہیں اور اگر اس کشتی کو نقصان پہنچتا ہے تو اس کے منفی اثرات تمام انسانوں پرمرتب ہوں گے۔
کیولر کے خطاب میں انہوں نے آئندہ بحرانوں سے بچنے کیلئے تجویز پیش کی کہ تمام ممالک مل کر کام کریں اور پرانی غلط پالیسیوں کونہ دہرائیں۔