عالمی بینک کی سالانہ رپورٹ جاری
22 جون 2009عالمی بینک نے اپنی سالانہ رپورٹ برائے 2009ء میں کہا ہے کہ اس سال بین الاقوامی معیشت مجموعی طور 2.9 فیصد سکڑ جائے گی، جس کی وجہ سے سرمایہ کاری میں بھی کمی ہوگی اور یوں بےروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوگا۔
واشنگٹن میں واقع عالمی بینک کی اس حالیہ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ عالمی تجارت میں 9.7 فیصد تک کمی ہوگی، جبکہ ترقی یافتہ ممالک کی مجموعی قومی پیداوار میں 4.2 فیصد کمی کے امکانات ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور چین کے علاوہ ایشیا کی زیادہ تر معیشتوں کو عالمی مالیاتی بحران سے شدید نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ عالمی بینک کے اندازے کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی معیشتوں کی مجموعی پیداوار میں 1.6 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب بین الا قوامی تنظیم برائے معاشی تعاون و ترقی نے کہا ہے کہ دنیا کے بڑے اقتصادی نظاموں پر عالمی مالیاتی بحران کے اثرات موجودہ مالی سال کے دوران اور زیادہ شدت اختیار کرسکتے ہیں۔ تنظیم کے سربراہ اینجل گوریا نے کہا کہ ان کی تنطیم کے دائرہ کار میں آنے والے ممالک کی معیشتوں میں سال رواں کے دوران قومی پیداوار میں کافی منفی رجحان کا اندیشہ ہے۔
دنیا بھر کے بہت سے چھوٹے بڑے اداروں کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور ان کو اقتصادی استحکام دینے کے لئے ان کی قومی حکومتوں نے بیل آؤٹ فنڈز فراہم کئے ہیں۔
رپورٹ : انعام حسن
ادارت : کشور مصطفیٰ