عالمی اقتصادیات بحران سے پریشان: لاگارڈ
16 دسمبر 2011انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی جانب سے عالمی اقتصادی صورت حال کا امکانی جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس پر مایوسی کے بادل چھائے ہوئے ہیں اور اقوام کی معاشی حالات پر تاریکی کے سائے منڈلا رہے ہیں۔ اس باعث تمام اقوام کو باہمی ربط و تعاون کے ساتھ اس آسیب کا مقابلہ کرنا ہو گا، وگرنہ اقتصادی ترقی کا پہیہ، جو اب آہستہ ہو چکا ہے وہ پوری طرح رک جائے گا۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے (IMF) کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے اس مستقبل کے اقتصادی جائزے کی مناسبت سے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صورت حال کسی طور بھی اطمینان بخش اورامید افزاء نہیں ہے۔ لاگارڈ نے اِن معاشی حالات کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ دنیا کی کوئی بھی معیشت، خواہ وہ ترقی یافتہ ہے یا ترقی پذیر، ابھرتی اقتصادی قوتیں ہوں یا کم آمدنی والے ممالک، ان سب میں ایسا دم خم نہیں کہ وہ اٹھتے ہوئے اقتصادی بحران کو برداشت کریں۔
کرسٹین لاگارڈ کے مطابق ممکنہ مالیاتی بحران کو کچھ ممالک کے ایک گروپ کی کوششوں سے حل نہیں کیا جا سکے گا۔ اس مالیاتی افراتفری کو تمام ملکوں کے باہمی تعاون اور رابطے سے ہی حل کیا جا سکے گا۔ لاگارڈ کے مطابق بحران کو حل کرنے کے عمل میں ہر علاقے اور خطے کے ملکوں کو عملی تعاون کا ثبوت دینا ہو گا۔ انہوں نے گزشتہ صدی کے دوران اسی اور نوے کی دہائیوں میں لاطینی امریکی اور ایشیائی ملکوں کے مالیاتی بحران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس صورت حال سے ان خطوں کی اقوام ضرور باہر آ چکی ہیں لیکن اب ان ملکوں کو ایک اور بحرانی کیفیت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لاگارڈ نے عالمی سطح پر اقتصادی لیڈر ملکوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انتہائی خلوص اور نیک نیتی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے آگے بڑھ کر اقتصادی نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کا تدارک کریں۔ لاگارڈ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ایسی خرابیوں پر نگاہ رکھی گئی ہوتی، تو آج یورپ میں قرضوں کے بحران نے جنم نہ لیا ہوتا۔
لاگارڈ کا خیال ہے کہ جمہوری حکومتیں بعض معاملوں میں قدرے جلد بازی میں فیصلے کرتی ہے اور یہ عمل مالی منڈیوں کی توقعات کے برعکس بھی ہو سکتا ہے۔ اس مناسبت سے لاگارڈ نے اس اختلاف کو سیاسی بصیرت سے حل کرنے کو اہم قرار دیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف توقیر