1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’طورخم سرحد پر سکیورٹی گیٹ پیر سے فعال ہو جائے گا‘

عاطف بلوچ28 جولائی 2016

پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ افغان سرحد سے متصل طورخم بارڈر پر سکیورٹی گیٹ آئندہ ہفتے سے فعال کر دیا جائے گا۔ کابل حکومت کی طرف سے اعتراض کے باوجود اسلام آباد اس متنازعہ سرحد پر سکیورٹی بڑھانا چاہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JXHu
afghanische Grenzsoldaten in Torkham Grenze zu Pakistan
کابل حکومت کی طرف سے اعتراض کے باوجود اسلام آباد اس متنازعہ سرحد پر سکیورٹی بڑھانا چاہتا ہےتصویر: DW/O.Deedar

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اٹھائیس جولائی بروز جمعرات پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ طورخم بارڈر پر تعمیر کیا گیا سکیورٹی گیٹ پیر سے فعال کر دیا جائے گا۔

بتایا گیا ہے کہ اس گیٹ کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔ وزیر دفاع آصف خواجہ نے دارالحکومت اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا، ’’ہم اس منصوبے کو پایہ تکیمل تک پہنچائیں گے۔‘‘

افغان حکومت نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ اس متنازعہ سرحدی گزر گاہ پر مستقل سکیورٹی نظام کو متعارف نہیں کرانا چاہیے۔ ناقدین کے مطابق پاکستان کی طرف سے اس اقدام پر دونوں ہمسایہ ممالک میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔

جب پاکستان نے گزشتہ ماہ اس سکیورٹی گیٹ کی تعمیر کا کام شروع کیا تھا تو پاکستانی اور افغان افواج کے مابین ہونے والی جھڑپوں میں اطراف کے نصف درجن جوان مارے گئے تھے۔

پاکستان اور افغانستان کے مابین اس مصروف ترین سرحدی راستے پر لیکن پاکستانی علاقے میں سکیورٹی گیٹ کی تعمیر کا یہ منصوبہ دراصل اس لیے بنایا گیا ہے تاکہ پاکستان اپنے ہاں افغان باشندوں کی غیر قانونی آمد روک سکے۔

afghanische Grenzsoldaten in Torkham Grenze zu Pakistan
تصویر: DW/O.Deedar
afghanische Grenzsoldaten in Torkham Grenze zu Pakistan
تصویر: DW/O.Deedar
afghanische Grenzsoldaten in Torkham Grenze zu Pakistan
تصویر: DW/O.Deedar
afghanische Grenzsoldaten in Torkham Grenze zu Pakistan
تصویر: DW/O.Deedar
Nato Truppen Afghanistan Pakistan Anschlag Taliban
تصویر: Reuters
afghanische Grenzsoldaten in Torkham Grenze zu Pakistan
تصویر: DW/O.Deedar

یہ امر اہم ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دو ہزار کلو میٹر سے زائد طویل سرحد دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین تناؤ کا سبب ہے۔ ڈیورںڈ لائن نامی اس سرحد کو انیسویں صدی میں برطانوی راج کے دور میں تقسیم کیا گیا تھا۔

پاکستان اور افغانستان کے مابین اس سرحد کی آٹھ تسلیم شدہ گزرگاہوں پر پاکستان ایسے ہی سکیورٹی انتظامات کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے جون میں طورخم سرحد سخت سکیورٹی اقدامات کرنے سے قبل یومیہ ہزاروں افراد اس گزر گاہ کا استعمال کرتے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید