طالبان کے سابق فائٹر کو برطانیہ میں عمر قید کی سزا
10 ستمبر 2011طالبان کے اس سابق فائٹر پر الزام تھا کہ اس نے مسلمانوں کو افغانستان لے جانے کے لیے بھرتی کرنے کی کوشش کی، جہاں انہیں نیٹو کے فوجیوں پر حملوں کے لیے استعمال کرنا مقصود تھا۔
پاکستانی نژاد اس برطانوی شہری منیر فاروقی نے مانچسٹر اور نارتھ ویسٹ انگلینڈ میں نوجوانوں کو شدت پسندی کی جانب مائل کرنے کی کوشش کی۔ اس مقصد کے لیے وہ ایک اسلامی بک اسٹال کا سہارا لے رہا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انسداد دہشت گردی سے متعلق پولیس نے 54 سالہ فاروقی اور اس کے دو ساتھیوں کو انڈر کور آپریشن کے بعد گرفتار کیا، جو ایک سال تک جاری رہا۔
عدالت میں دیے گئے بیان کے مطابق فاروقی نے اپنے گروپ کے رکن بننے والے انڈر کور پولیس افسروں کو بتایا تھا کہ وہ افغان جہاد میں لڑتے ہوئے شہید بن سکتے ہیں۔ تاہم اس بات کا پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کسی کو افغانستان لے جانے میں کامیاب ہوا یا نہیں۔
اے ایف پی کے مطابق جمعہ کی سماعت کے بعد جج Richard Henriques نے فاروقی کو چار مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی۔ اس کے ساتھ ہی ضمانت پر اس کی رہائی پر غور کرنے سے قبل اس کے لیے نو سال قید کی سزا بھی رکھی گئی ہے۔ اس کے ساتھیوں کو اس کے مقابلے میں کم مدت کے لیے سزائے قید سنائی گئی ہے۔
جج نے فاروقی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: ’’میرے فیصلے کے مطابق آپ بہت خطرناک ہیں۔ آپ انتہا پسند اور بنیاد پرست ہیں اور بیرون ملک لڑنے کا پکا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘
جج نے کہا کہ فاروقی نے طالبان کے ساتھ لڑنے کے اپنے تجربے کو بھرتیوں کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا: ’’برطانوی فوجیوں سمیت اتحادی فوجی ان کا نشانہ بنتے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں تقریباﹰ ایک لاکھ چالیس ہزار غیرملکی فوجی تعینات ہیں، جن میں سے بیشتر امریکی ہیں۔ بعض دستوں کے انخلاء کا مرحلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان