1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات جرمنی میں، رپورٹ

23 مئی 2011

جرمن میگزین ڈیر شپیگل کے مطابق جرمنی امریکہ اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات میں مدد کر رہا ہے۔ میگزین کے مطابق یہ خفیہ مذاکرات جرمن سر زمین پر ہو رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11Lf4
تصویر: picture-alliance/dpa

ڈیر شپیگل کے مطابق افغانستان اور پاکستان کے لیے جرمنی کے خصوصی نمائندے مشائیل شٹائنر ان مذاکرات میں مصالحتی کردار ادا کر رہے ہیں۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات کا تازہ راؤنڈ چھ اور سات مئی کو جرمنی میں ہوا۔

شٹائنر ایک تربیت یافتہ جج ہیں۔ سفارت کاری کے شعبے میں لمبے عرصے تک خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ کوسووو میں اقوام متحدہ کے مشن کی سربراہی بھی کر چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس حوالے سے جب جرمن وزارت خارجہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ان مذاکرات کے جرمنی میں ہونے کی تصدیق نہیں کی، مگر یہ کہا کہ جرمنی افغانستان میں ایک سیاسی حل کی کوششوں میں مدد کر رہا ہے۔ جرمن وزارت خارجہ کے مطابق اس تناظر میں رواں برس پانچ دسمبر کو بون میں افغانستان کے حوالے سے ایک کانفرنس کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ اس کانفرنس کے لیے افغان صدر حامد کرزئی نے گزشتہ برس جرمنی کے دورے کے دوران درخواست کی تھی۔

ڈیر شپیگل کے مطابق افغانستان اور پاکستان کے لیے جرمنی کے خصوصی نمائندے مشائیل شٹائنر مذاکرات میں مصالحتی کردار ادا کر رہے ہیں
ڈیر شپیگل کے مطابق افغانستان اور پاکستان کے لیے جرمنی کے خصوصی نمائندے مشائیل شٹائنر مذاکرات میں مصالحتی کردار ادا کر رہے ہیںتصویر: AP

جرمن میگزین کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ سال 2010ء کے آغاز سے طالبان کی سینئر قیادت سے براہ راست مذاکرات میں مصروف ہے۔ اخبار کے مطابق ان مذاکرات کے اب تک تین راؤنڈ ہو چکے ہیں، پہلا راؤنڈ قطر میں ہوا تھا جبکہ دوسرا راؤنڈ رواں برس کے آغاز میں جرمنی ہی میں ہوا تھا۔

میگزین کے مطابق امریکہ کی طرف سے ان مذاکرات کی قیادت اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور سی آئی اے کے حکام کر رہے ہیں جبکہ طالبان کی طرف سے مذاکرات کی قیادت طالبان سربراہ مُلا محمد عمر کا ایک رشتے دار کر رہا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں