1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان اور اقوام متحدہ کے درمیان خفیہ مذاکرات کا انکشاف

29 جنوری 2010

افغان طالبان کی اعلیٰ قیادت نے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب کائی ایڈی کے ساتہ رواں ماہ دبئی میں خفیہ ملاقات کی ہے۔ یہ دعویٰ یو این کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/LjuH
تصویر: AP

لندن میں اقوام متحدہ کے اس عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے بات چیت میں کی ہے۔کہا جارہا ہے کہ کائی ایڈی سے ملنے والا طالب کمانڈر، مسلح مزاحمت کا سرگرم رکن ہے۔ خبررساں ادارے کے مطابق کائی ایڈی سے جنوری کی آٹھ تاریخ کو دبئی میں ملنے والے طالب رہنما کا تعلق ''کوئٹہ شوریٰ'' سے ہے۔

اس ملاقات کو طالبان جنگجؤں کی جانب سے بات چیت کے عمل میں شریک ہونے سے متعلق انتہائی مثبت اشارے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ اس سے قبل سال دو ہزار آٹھ میں قدرے نچلے درجے کے طالبان رہنماؤں کی کابل حکومت کے عہدے داروں سے سعودی عرب میں ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ نئی مبینہ ملاقات سے افغان حکومت کو آگاہ کیا جاچکا ہے اور اب یہ امید کی جارہی ہے کہ اسے بنیاد بناکر امن مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا جاسکے گا۔

Afghanistan / Hamid Karsai
افغان صدر نے آئندہ موسم بہار میں لویہ جرگہ بلانے کا اعلان کیا ہےتصویر: AP

کائی ایڈی کے ترجمان علیم صدیقی کا اس ملاقات کے حوالے سے محض یہ کہنا ہے کہ امن مذاکرات شروع کرنے کی حتمی ذمہ داری بہرحال کابل حکومت کی ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان سے متعلق لندن کانفرنس میں کائی ایڈی انتہائی اہمیت کے حامل شخص کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ اعتدال پسند طالبان کے ساتھ بات چیت کا معاملہ لندن کانفرنس کے مرکزی موضوعات میں سے ایک تھا۔

اطلاعات کے مطابق کائی ایڈی سے ملنے والے طالبان کمانڈر نے اقوام متحدہ کے مندوب سے اس ضمانت کا مطالبہ کیا کہ طالبان عسکریت پسندوں کا مستقبل بگرام میں نہیں بلکہ عوام کے درمیان ہوگا۔ بگرام میں امریکی فوجی ٹھکانے میں ایک بدنام زمانہ قید خانہ قائم ہے، جہاں گرفتار شدہ طالبان عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد کو رکھا گیا ہے۔ ناقدین اس جیل کو امریکی صدر باراک اوباما کا گوانتا نامو قرار دے چکے ہیں۔

König Abdullah Ölpreis Krisengipfel in Dschiddah Saudi Arabien erhöht Liefermenge
سعودی فرماں رواں شاہ عبداللہتصویر: AP

افغان صدر حامد کرزئی طالبان کو مسلح مزاحمت ترک کرنے پر راضی کرنے اور زمینی حقائق کو اس قابل بنانے کے لئے طویل عرصے سے کوششوں میں مصروف ہیں۔ اسی سلسلے میں اب انہیں عالمی برادری نے حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ جاپان اور جرمنی نے مالی وسائل فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ایک بات البتہ کرزئی اور ان کے مغربی حمایتی واضح کرچکے ہیں کہ القاعدہ نیٹ ورک کے ساتھ قریبی روابط رکھنے والوں سے مذاکرات ممکن نہیں۔

افغان صدر حامد کرزئی نے طالبان کو امن مذاکرات کے لئے قائل کرنے کی کوششوں میں سعودی عرب سے تعاون کی درخواست کی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ریاض حکومت نے طالبان کے ساتھ اس وقت تک کسی بھی قسم کے مذاکرات کرنے سے انکار کردیا ہے جب تک القاعدہ کے ساتھ اس کے مبینہ رابطے منقطع نہیں ہوجاتے۔ دریں اثناء کرزئی نے لندن کانفرنس میں یہ اعلان بھی کیا کہ آئندہ موسم بہار میں افغان ’لویہ جرگہ‘ بلایا جائے گا، جس میں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوگی۔

رپورٹ: شادی خان سیف/خبر رساں ادارے

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید