1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالی قزاقوں نےجرمن مال بردار بحری جہاز واگزار کردیا

رپورٹ:مقبول ملک، ادارت:ندیم گل18 جولائی 2009

صومالی قزاقوں نے MS Victoria نامی اس جرمن مال بردار بحری جہاز کو واگزار کردیا ہے جو مئی کے مہینے میں اغوا کیا گیا تھا۔ یہ جہاز صومالی قزاقوں کی طرف سے ایک سال کے عرصے میں اغوا کیا جانے والا ساتواں جرمن بحری جہاز تھا۔

https://p.dw.com/p/IsLJ
تصویر: Intersee

وکٹوریہ نامی اس جہاز پر قزاقوں کے قبضے کے خاتمے کی برلن میں جرمن دفتر خارجہ نے بھی تصدیق کردی ہے۔ یہ جہاز ایک جرمن کمپنی کی ملکیت ہے مگر اس کے گیارہ رکنی عملے کے تمام ارکان یورپی ملک رومانیہ کے شہری ہیں۔

مئی کے مہینے میں صومالی قزاقوں نے خلیج عدن کے علاقے میں، صومالی بندرگاہی شہر بُوساسو سے شمال کی طرف، کھلے سمندر میں وکٹوریہ پر قبضہ کرکے اس کے عملے کو اس وقت یرغمال بنا لیا تھا جب یہ جہاز بھارت سے قریب 10 ہزار ٹن چاول لے کر سعودی عرب کی طرف سفر پر تھا۔

اینٹی گوا میں رجسٹرڈ اس جرمن کارگو شپ کے بارے میں برلن میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے تو یہ کہا کہ اب یہ بحری جہاز صومالی قزاقوں کے قبضے میں نہیں ہے۔ تاہم موغادیشو سے ملنے والی رپورٹوں میں خود ان قزاقوں کے خبر ایجنسیوں کو ٹیلی فون پر دئے گئے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وکٹوریہ اور اس پر سوار عملے کے تمام ارکان کو 1.8 ملین ڈالر تاوان وصول کرنے کے بعد رہا کیا گیا۔

Piraterie vor Somalia
صومالی قزاقوں نے جرمن جہاز کو مئی میں اغوا کیا تھاتصویر: AP

جرمنی کا ’ہانسا ستاوانگر‘ نامی ایک اور بحری جہاز بھی اس وقت قزاقوں کے قبضے میں ہے جسے اپریل کے شروع میں اغوا کیا گیا تھا۔ اس جہاز کے 24 رکنی عملے میں پانچ جرمن شہری بھی شامل ہیں۔ ان جرمن باشندوں میں اس جہاز کا کپتان بھی شامل ہے۔

جرمن دفتر خارجہ نے ان غیر مصدقہ رپورٹوں کی تردید کی ہے کہ قزاقوں نے ’ہانسا ستاوانگر‘ نامی جرمن جہاز بھی واگزار کردیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ بحری جہاز اور اس کا عملہ ابھی تک قزاقوں کے قبضے میں ہیں اور ان کی رہائی کے لئے پوری کوششیں کی جارہی ہیں۔

صومالیہ کے ساحلی علاقوں میں قزاقی کے واقعات گذشتہ چند برسوں سے ایک بڑا بین الاقوامی مسئلہ بن چکے ہیں۔ اسی لئے خاص طور پر خلیج عدن کے علاقے میں بین الاقوامی جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے لئے یورپی یونین وہاں قزاقوں کے خلاف اپنا اٹالانٹا نامی حفاظتی مشن بھی جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں کئی ملکوں کے بحری دستے شامل ہیں۔

کوآلالمپور میں بین الاقوامی جہاز رانی کے دفتر کے، قزاقی کے واقعات سے متعلق رپورٹنگ سینٹر کے اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ برس صومالیہ کے ساحلی علاقوں میں تجارتی بحری جہازوں کے اغوا کے واقعات کی تعداد 130 سے زائد رہی۔ یہ شرح 2007 کے مقابلے میں مسلح قزاقوں کے حملوں میں 200 فیصد سے بھی زیادہ کے اضافے کی نشاندہی کرتی ہے۔