1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صوبہ سرحد میں دو خود کش حملے، سولہ افراد ہلاک

13 نومبر 2009

صوبہ سرحد کے دارالحکومت پشاور میں دہشت گردوں نے آئی ایس آسی کے دفتر کو جبکہ بنوں میں ایک پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں ساٹھ سے زائد افراد زخمی ہیں۔

https://p.dw.com/p/KVxN
اس حملے میں آئی ایس آئی کی عمارت کو شدید نقصان پہنچاتصویر: picture-alliance/dpa

بتایا جاتاہے کہ یہ ایک کاربم دھماکہ تھا جو آئی ایس آئی کے دفتر کے باہر کیا گیا، اتنا قدر شدید تھا، جس کی گونج شہر بھر میں سنی گئی ہے اورآس پاس موجود بعض درخت بھی اکھڑ گئے۔ اس دھماکے میں اب تک دس افراد کی ہلاکت اور ساٹھ سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد علاقے پر دھوئیں کے بادل پھیل گئے جبکہ ہر طرف ملبہ بکھرا دکھائی دیا۔

اس حملے کے نتیجے میں ملکی خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس ISI کے علاقائی صدر دفتر کی تین منزلہ عمارت بری طرح متاثر ہوئی۔ مقامی انتظامیہ کے سربراہ صاحبزادہ انیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے بیشترعام شہری ہیں۔

فوجی ترجمان کے مطابق یہ حملہ صبح چھ بج کر پینتالیس پر ہوا۔ ایک خود کش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی آئی ایس آئی کے دفتر کے سامنے واقع چیک پوسٹ پراس وقت دھماکے سے اڑا دی جب وہاں تعینات اہلکاروں نے اسے روکنے کی کوشش کی۔

Mindestens 50 Tote bei Anschlag in Peshawar
پاکستان میں گزشتہ اٹھائس مہینوں کے دوران دہشت گردانہ حملوں میں تقریبا ڈھائی ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa

بعد ازاں سیکیورٹی اہلکاورں نے لوگوں کو جائے حادثہ کے قریب آنے سے روکنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی۔ فوج نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق ہسپتالوں میں جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے، جہاں زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کے رشتہ دار جمع تھے۔

دوسری جانب دوسری صوبہ سرحد ہی کے ضلع بنوں میں دہشت گردوں نے ایک پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا۔حکام کے مطابق یہ ایک خودکش حملہ تھا ، جس میں کم از کم چھ یولیس اہلکار ہلاک اور بیس سے زائد زخمی ہوگئے ۔

حکام نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کا نشانہ بکاخیل پولیس اسٹیشن تھا۔ بکاخیل کا علاقہ بنوں شہر سے تقریباً بیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس کی سرحد شمالی وزیرستان سے ملتی ہے۔

شدت پسند گزشتہ ماہ جنوبی وزیرستان میں فوج کے زمینی آپریشن کے آغاز کے بعد سے پشاور میں متعدد حملے کر چکے ہیں۔ جمعہ کا یہ دھماکہ رواں برس مئی کے بعد سیکیورٹی ایجنسی کے کسی ہدف پر ہونے والا پہلا حملہ بتایا جاتا ہے۔ اُس وقت صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس کی عمارت پر خودکُش دھماکے میں چوبیس افراد ہلاک ہوئے۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ اٹھائس مہینوں کے دوران دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں تقریبا ڈھائی ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکومت ان حملوں کے لئے تحریک طالبان پاکستان کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ طالبان ایسے متعدد حملوں کو اپنے رہنما بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی انتقامی کارروائی قرار دے چکے ہیں۔

یہ حملہ ایسے وقت ہوا ہے، جب جمعرات کو جنوبی وزیرستان آپریشن کے دوران طالبان کی مزاحمت کے نتیجے میں سترہ فوجی ہلاک ہوئے۔ جنوبی وزیرستان میں زمینی آپریشن میں پاکستان کے تیس ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیں جبکہ انہیں جیٹ طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین