1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’صرف جائزہ نہ لیں بلکہ حتمی فیصلہ سنائیں، ايردوآن

صائمہ حیدر
9 نومبر 2016

یورپی یونین کی جانب سے ترک حکومت پر کی جانے والی شدید تنقید کے ردِ عمل میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بلاک کی رکنیت کے حوالے سے فریقین کے مابين جاری مذاکرات روکنے کے لیے چیلنج کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2SQ2H
Türkei Erdogan bringt Ausweitung des Ausnahmezustands auf ein Jahr ins Spiel
تصویر: AFP/Getty Images

ترک صدر ایردوآن نے کہا ہے کہ یورپی یونین کبھی ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کے خاتمے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی کیونکہ اس اقدام سے مہاجرین کے مسئلے پر کیا گیا ترک یورپی یونین معاہدہ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

ترک صدر کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آج ہی یورپی یونین کی جانب سے ترکی کی بلاک میں رکنیت کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے۔ یورپی یونین کی رپورٹ میں ترک حکومت کی جانب سے ذرائع ابلاغ پر قدغن لگانے اور کرد نواز قانون سازوں کے ایک گروپ کی گرفتاریوں پر شدید تنقید کی گئی ہے۔

 ترک صدر طیب ایردوآن نے اپنے بیان میں کہا،’’ وہ بڑی ڈھٹائی سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ترکی کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے از سرِ نو سوچنا چاہیے۔ میں کہتا ہوں کہ صرف جائزہ نہ لیں بلکہ حتمی فیصلہ سنائیں۔‘‘

خیال رہے کہ رواں برس مارچ میں ترکی اور یورپی یونین کے مابین طے پانے والے معاہدے کے مطابق ترک حکومت نے غیر قانونی تارکینِ وطن کو یونان پہنچنے سے روکنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

Flüchtlinge Türkei Izmir
رواں برس مارچ میں ترک حکومت نے غیر قانونی تارکینِ وطن کو یونان پہنچنے سے روکنے پر رضامندی ظاہر کی تھیتصویر: picture-alliance/dpa/C.Oksuz

تارکین وطن کو غیر قانونی اور خطرناک سفر سے روکنے یا واپس ترکی بھیج دینے کے عوض یونین نے ترکی میں مقیم شامی مہاجرین کی آباد کاری میں مدد کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے، ترکی شہریوں کو یورپ کے شینگن زون میں ویزہ فری سفر کی اجازت دینے اور یورپی یونین میں ترکی کی رکنیت کے حوالے سے مذاکرات کی رفتار تیز کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

 تاہم ترک شہریوں کو شینگن زون  میں ویزہ فری داخلے کی اجازت دینے کے معاملے پر دونوں فریقین کے درمیان ڈیڈ لاک کی سی صورتِ حال ہے۔

برسلز کا مطالبہ ہے کہ پہلے ترک حکومت اپنے انسداد دہشت گردی کے قوانین کو تبدیل کرے۔ اس سے قبل یورپی رہنماؤں نے ترکی میں اہم کرد حامی اپوزیشن جماعت کے رہنماؤں کی نظربندی پر بھی ترک حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔