1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صرف تیس ہزار مہاجرین کو پناہ دیں گے: فرانسیسی وزیر اعظم

عابد حسین25 ستمبر 2015

فرانس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اگلے دو برسوں میں صرف تیس ہزار مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دے گا۔ فرانسیسی وزیر اعظم کے مطابق یہ فیصلہ یورپی یونین کے وسیع تر منصوبے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GdOf
تصویر: Getty Images/AFP/STR

مانویل والس نے کل جمعرات کی رات فرانس ٹُو ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے یورپ داخل ہونے والے مہاجرین کو پناہ دینے کے معاملے پر پیرس حکومت کی پالیسی کی وضاحت کی۔ والس نے واضح کیا کہ فرانس شام میں پیدا شدہ حالات اور آمریت کی بنیاد پر ملک چھوڑنے والے شامی مہاجرین کی کُل تعداد کو پناہ نہیں دے سکتا۔ والس نے اِسی انٹرویو میں کہا کہ اُن کا ملک صرف تیس ہزار شامی مہاجرین کو اگلے دو برسوں میں پناہ دے گا اور اِس سے زیادہ کی گنجائش نہیں ہے۔

یورپی یونین نے پلان کیا ہے کہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار مہاجرین کو اٹھائیس رکن ریاستوں میں کوٹے کی بنیاد پر پناہ دی جائے گی۔ مانویل والس نے اٹھائیس رکنی تنظیم کے پلان کا احساس کرتے ہوئے انٹرویو کے دوران بتایا کہ فرانس تیس ہزار مہاجرین کو یورپی یونین کے وسیع پلان کے تحت پناہ دے رہا ہے۔ والس نے پناہ گزینی کے پیچیدہ مسئلے پر وضاحت کی کہ امیگریشن کے ذریعے فرانس میں آباد ہونے کی سہولت یقینی طور پر موجود ہے لیکن اِس طریقہٴ کار کو قانون، ضابطے اور پیرس حکومت کے مالی مسائل کے تناظر میں منظم کرنا ضروری ہے۔

Frankreich Paris Manuel Valls 23.12.2014
فرانسیسی وزیر اعظم مانویل والستصویر: Patrick Kovarik/AFP/Getty Images

فرانس ٹُو ٹیلی وژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم مانویل والس کہا کہ فرانس پہلے ہی سالانہ بنیادوں پر تقریباً دو لاکھ افراد کو امیگریشن کے تحت خوش آمدید کہہ رہا ہے۔ ان دو لاکھ افراد میں مختلف خاندانوں کے میل ملاپ، تعلیم حاصل کرنے والے غیر ملکی طلبا اور اقتصادی مہاجرت کے تحت آنے والے غیر ملکی شامل ہیں۔ اپنے انٹرویو میں والس نے کہا کہ جن غیر ملکی اور غیر قانونی تارکینِ وطن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی جائیں گی، اُن کو سرحد پار پہنچا دیا جائے۔

رواں ہفتے کے دوران پیر کے روز اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم نے یورپی ملکوں کو خبردار کیا تھا کہ جس طرح حالیہ ہفتوں میں مہاجرین یورپ میں داخل ہوئے ہیں، اُس کا ادراک کرتے ہوئے سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کی دس لاکھ درخواستیں موصول ہو سکتی ہیں۔ عراق اور شام میں پیدا جنگی حالات کے باعث لوگ نقل مکانی پر مجبور ہونے کے بعد اب اپنے اپنے ملکوں سے نکل کر جان بچانے کی فکر میں ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق کم از کم پانچ لاکھ افراد کی درخواستیں منظور ہونے کا امکان ہے۔