صدرپاکستان کوحاصل قانونی تحفظ محدود ہوتا ہے، وجیہ الدین
31 مارچ 2010وجیہ الدین کے مطابق یہ مقدمات قائم کرنے سے قبل محض دوماہ کا نوٹس جاری کرنا ضروری ہوتا ہے۔ پاکستانی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس وجیہ الدین کا مزید کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی حالیہ کارروائی سے عدلیہ اور حکومت کے درمیان محاذ آرائی تو پیدا ہوسکتی ہے، مگر صدر مملکت کو عدلیہ کے خلاف کسی بھی طرح کی کارروائی کا اخیتار حاصل نہیں ہے۔
آج بدھ 31 مارچ کو قومی احتساب بیورو کے وکیل عابد زبیری نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ نیب کی جانب سے صدر مملکت کے خلاف سوئس مقدمات کی بحالی کے لئے سوئٹزر لینڈ کے حکام کو خط لکھ دیا گیا ہے۔ عابد زبیری کے مطابق یہ اقدام سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اٹھایا گیا۔
صدر آصف علی زرداری اور ان کی مرحوم بیوی اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف ایک مقدمے کے تحت جنیوا کی ایک عدالت نے سال 2003ء میں ان دونوں کو 13 ملین ڈالر کمیشن لینے کا مجرم قرار دیا تھا۔ بعد ازاں یہ مقدمہ پاکستانی حکومت کی اپیل پر خارج کردیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کو مزید بتایا گیا کہ این آر او کیس پر فیصلے کے بعد اس سلسلے میں فائدہ حاصل کرنے والوں کے خلاف 158 ریفرنسز بحال کئے گئے ہیں ۔ نیب کے چیئرمین نوید احسن نے یہ بات سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ کے سامنے این آر او کیس کے فیصلے پر عمل درامد سے متعلق اپنے بیان میں کہی۔ اس بنچ کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کررہے ہیں۔ چیئرمین نیب نے سپریم کورٹ کو مزید بتایا کہ دس مجرموں کی سزائیں بھی بحال کی گئی ہیں جبکہ سابق اٹارنی جنرل ملک عبدالقیوم کے خلاف کارروائی کے لئے سیکریٹری قانون سے رائے مانگ لی گئی ہے ۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : کشور مصطفٰی