1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدام حسین کے دو ساتھی بھی پھانسی کے تختے پر

15 جنوری 2007

عراق میں دجیل کے مقام پر 1983 میں 148 شیعہ شہریوں کے قتل کے الزام میں سابق حکمران صدام حسین کی طرح ان کے دو ساتھیوں کو بھی پیر کی صبح بغداد کی ایک جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

https://p.dw.com/p/DYHs
صدام حسین کے سوتیلے بھائی برزان ابراہیم تکریتی
صدام حسین کے سوتیلے بھائی برزان ابراہیم تکریتیتصویر: AP

ان میں سے ایک صدام حسین کے سوتیلے بھائی برزان ابراہیم تکریتی تھے جو ماضی میں خفیہ پولیس کے سربراہ کے عہدے پر فائز تھے جبکہ دوسرے ملزم عود احمد ال بندر تھے جو سابقہ عراقی انقلابی عدالت کے سربراہ تھے۔ بغداد میں حکومتی ترجمان علی الدباغ نے بتایا کہ پھانسی دئے جانے کے دوران برزان تکریتی کا سر تن سے علیحدہ ہو گیا تھا تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان ملزمان کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمدمیں متعلقہ ضابطوں کی کوئی خلاف وزری نہیں ہوئی۔

برزان تکریتی اور عود ال بندر کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ کرنے کی کئی ملکوں کے رہنماؤں کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی اپیل کی تھی لیکن ان اپیلوں پر بغداد حکومت نے کوئی کان نہیں دھرا۔

پھانسی کی ویڈیو ریکارڈنگ

عراقی حکومت کے ذرائع کے مطابق پھانسی کے اس عمل کی ایک ویڈیو ریکارڈنگ بھی تیار کی گئی ہے تاہم ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ آیا یہ ریکارڈنگ جاری بھی کی جائے گی۔ صدام حسین کی پھانسی کی ویڈیو ریکارڈنگ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ نے دکھائی تھی اور اس میں نظر آنے والے مناظر پر بین الاقوامی سطح پر بہت تنقید کی گئی تھی۔

برزان تکریتی اور عود ال بند رکی تختہ دارپر موت کے بعد عراق میں عوامی رد عمل سرکاری توقعات کے مطابق رہا۔ دارلحکومت بغداد میں شیعہ مظاہرین نے خوشی کا اظہار کیا جبکہ صدام حسین کے آبائی شہر تکریت میں لوگوں نے سڑکوں پر صدام اور ان کے سوتیلے بھائی کو شہید قرار دیتے ہوئے امریکہ اور ال مالکی حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔