شٹٹ گارٹ میں تازہ مظاہرے، ہزاروں افراد شریک
2 اکتوبر 2010جمعرات کوایسا ہی ایک مظاہرہ تشدد کا رنگ اختیار کر گیا تھا، جس کے نتیجے میں کم ازکم 130 افراد معمولی زخمی ہو گئے تھے۔
اس مظاہرے کے منتظمین کے مطابق جمعہ کو قریب ایک لاکھ افراد جمع ہوئے جبکہ پولیس نے مظاہرین کی تعداد پچاس ہزار بتائی ہے۔ اس نئے مظاہرے سے قبل ہی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مظاہرین سے پر امن رہنے کی اپیل کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق ہزاروں افراد اس منصوبے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے اور فضا ووووزیلا کی آوازوں سے گونجتی رہی۔
مظاہرین کا مؤقف ہے کہ اس منصوبے پرایک بڑی رقم خرچ کی جا رہی ہے، جس سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکیں گے اور ساتھ ہی اس تعمیراتی منصوبے کے نتیجے میں زیر زمین پانی آلودگی کا شکار ہو سکتا ہے،جو ماحولیاتی آلودگی کا سبب بنے گا۔
گزشتہ سترہ سال سے حکومتی ایجنڈے پر موجود ’شٹٹ گارٹ اکیس‘ نامی یہ منصوبہ اس وقت ایک سیاسی کشمکش میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اربوں مالیت کے اس منصوبے کا مقصد نہ صرف جرمنی بلکہ بین الاقوامی سطح پر جرمن ٹرین نظام کو مؤثر بنانا بتایا جاتا ہے۔ جرمن چانسلر اس منصوبے کی حمایت کر رہی ہیں جبکہ اپوزیشن پارٹیاں اس کی مخالفت۔
جمعرات کے دن پرتشدد احتجاج کے دوران پولیس نے طاقت کے استعمال سے مظاہرین کو منشتر کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے نتیجے میں کم ازکم 130 افراد معمولی زخمی ہو گئے تھے، جن میں سے سولہ افراد کو ہسپتال بھی لے جانا پڑا۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین پر نہ صرف لاٹھی چارج کی بلکہ آنسو گیس کے گولے بھی برسائے اور تیز دھار پانی سمیت مرچوں کا سپرے بھی کیا۔
گرین اور لفٹ پارٹی نے طاقت کے اس استعمال کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ناجائز قرار دیا جبکہ حکومت نے اس عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مظاہرین نے پولیس پر پتھراور شیشے کی بوتلیں برسائیں۔
جمعہ کے دن ہوئے پرامن احتجاج کے دوران مظاہرین نے صوبے باڈن وُرٹمبرگ کے وزیر اعلٰی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ باڈن وُرٹمبرگ میں گزشتہ نصف صدی سے جرمن چانسلر کی سیاسی جماعت سی ڈی یو کو اکثریت حاصل ہے، جو اس متنازعہ ریل منصوبے کی وجہ سے ختم بھی ہو سکتی ہے تاہم انگیلا میرکل نے مارچ میں ہونے والے ریاستی انتخابات کو اس ریل منصوبے پر ایک ریفرنڈم قرار دیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عاطف توقیر