1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کی جانب سے راکٹ چھوڑنے کی تیاریاں

24 فروری 2009

شمالی کوریا راکٹ کے ذریعے مصنوعی سیارہ خلا میں چھوڑنے کی تیاری کر رہا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے یہ تجربہ دراصل طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائیل Taepodong-2 کا تجربہ ہے۔

https://p.dw.com/p/H0F6
میزائیل کی تیاری سے متعلق امریکی محکمہ دفاع کی جاری کردہ تصویر جس میں شمالی کوریا کے میزائیل کی تیاری کے علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہےتصویر: AP

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے اس بیان کے بعد جس میں انہوں نے شمالی کوریا کو خبردار کیا تھا کہ اگر پیانگ یانگ نے جنوبی کوریا کے ساتھ توہین آمیز رویہ ترک نہ کیا اور مذاکرات شروع نہ کئے تو امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات بہتر نہیں ہوں گے، شمالی کوریا کی طرف سے اس ممکنہ تجربے کو پیانگ یانگ اور امریکہ کی نئی انتظامیہ کے درمیان خلیج میں اضافے کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شمالی کوریا اپنے اس تجربے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کا واضح مطلب یہ ہو گا کہ وہ میزائیلوں کے ذریعے امریکی علاقوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے۔ تاہم یہ بات بھی اہم ہے کہ اس سے قبل شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائیلوں کے تجربات کبھی مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوئے۔

طویل فاصلے تک مار کرنے والے اس راکٹ کی رینج 6700 کلومیٹر بتائی جاتی ہے اور اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ بعد میں اسے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کیا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل 2006 میں پیانگ یانگ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائیل Taepodong-2 کا تجربہ کیا تھا تاہم اس وقت وہ فائر کئے جانے کے چند سیکنڈ بعد ہی فضا میں تباہ ہو گیا تھا۔

Südkorea Zeitung Taepodong Rakete klar zum Start
جنوبی کوریا کے اخبارات میں اس میزائیل کے حوالے سے شہ سرخیاں دیکھی جا سکتی ہیںتصویر: AP

شمالی کوریا کے خبر رساں ادارے KCNA نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کمیونسٹ پارٹی کے اخبار کے ایک تبصرے کا کچھ حصہ نقل کیا تھا جس کے مطابق’’ امریکہ مکالمت اور امن کی بات کے درپردہ خطے میں فوجی تصادم چاہتا ہے۔‘‘

شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائیل کے تجربات کی تیاریوں پر مبصرین خیال ظاہر کر رہے ہیں کہ کمیونسٹ کوریا کی جانب سے ان میزائیل تجربات کا بنیادی مقصد نئی امریکی انتظامیہ کو خطے کی نازک صورت حال سے آگاہ کرنا اور شمالی کوریا کے خلاف جاری پابندیوں میں نرمی پر مجبور کرنا ہے۔ شمالی حصے نے جنوبی کوریا کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات کے خاتمے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ شمالی کوریا نے ایک بار پھر کہا ہے کہ پیانگ یانگ سیئول سے جنگ کے لئے تیار ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کلنٹن نے اپنے پہلے دورہ ایشیا کے دوران جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں کہا تھا کہ ’’شمالی کوریا کو میزائیل تجربے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا۔‘‘

جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ نے شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میزائیل تجربات کے نتیجے میں شمالی کوریا کے خلاف پابندیاں مزید سخت کر دی جائیں گی۔ شمالی کوریا کی جانب سے مبینہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری نہ روکنے کے باعث جنوبی کوریا نے اس پر کافی عرصے سے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

ہلیری کلنٹن کے مطابق پیانگ یانگ کے ساتھ جوہری تنازعے سے بڑھ کر ایسی اورکوئی بات نہیں جس پر واشنگٹن اور س۔ئول کی حکومتیں زیادہ متفق ہو سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اپنا جوہری منصوبہ ترک کر دے۔ ’’شمالی کوریا کو 2006 کے مشترکہ اعلامیے اور دیگر معاہدوں کا احترام کرنا چاہئیے۔‘‘