شمالی کوریا کی جانب سے راکٹ چھوڑنے کی تیاریاں
24 فروری 2009امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے اس بیان کے بعد جس میں انہوں نے شمالی کوریا کو خبردار کیا تھا کہ اگر پیانگ یانگ نے جنوبی کوریا کے ساتھ توہین آمیز رویہ ترک نہ کیا اور مذاکرات شروع نہ کئے تو امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات بہتر نہیں ہوں گے، شمالی کوریا کی طرف سے اس ممکنہ تجربے کو پیانگ یانگ اور امریکہ کی نئی انتظامیہ کے درمیان خلیج میں اضافے کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شمالی کوریا اپنے اس تجربے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کا واضح مطلب یہ ہو گا کہ وہ میزائیلوں کے ذریعے امریکی علاقوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے۔ تاہم یہ بات بھی اہم ہے کہ اس سے قبل شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائیلوں کے تجربات کبھی مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوئے۔
طویل فاصلے تک مار کرنے والے اس راکٹ کی رینج 6700 کلومیٹر بتائی جاتی ہے اور اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ بعد میں اسے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کیا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل 2006 میں پیانگ یانگ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائیل Taepodong-2 کا تجربہ کیا تھا تاہم اس وقت وہ فائر کئے جانے کے چند سیکنڈ بعد ہی فضا میں تباہ ہو گیا تھا۔
شمالی کوریا کے خبر رساں ادارے KCNA نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کمیونسٹ پارٹی کے اخبار کے ایک تبصرے کا کچھ حصہ نقل کیا تھا جس کے مطابق’’ امریکہ مکالمت اور امن کی بات کے درپردہ خطے میں فوجی تصادم چاہتا ہے۔‘‘
شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائیل کے تجربات کی تیاریوں پر مبصرین خیال ظاہر کر رہے ہیں کہ کمیونسٹ کوریا کی جانب سے ان میزائیل تجربات کا بنیادی مقصد نئی امریکی انتظامیہ کو خطے کی نازک صورت حال سے آگاہ کرنا اور شمالی کوریا کے خلاف جاری پابندیوں میں نرمی پر مجبور کرنا ہے۔ شمالی حصے نے جنوبی کوریا کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات کے خاتمے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ شمالی کوریا نے ایک بار پھر کہا ہے کہ پیانگ یانگ سیئول سے جنگ کے لئے تیار ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کلنٹن نے اپنے پہلے دورہ ایشیا کے دوران جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں کہا تھا کہ ’’شمالی کوریا کو میزائیل تجربے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا۔‘‘
جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ نے شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میزائیل تجربات کے نتیجے میں شمالی کوریا کے خلاف پابندیاں مزید سخت کر دی جائیں گی۔ شمالی کوریا کی جانب سے مبینہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری نہ روکنے کے باعث جنوبی کوریا نے اس پر کافی عرصے سے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
ہلیری کلنٹن کے مطابق پیانگ یانگ کے ساتھ جوہری تنازعے سے بڑھ کر ایسی اورکوئی بات نہیں جس پر واشنگٹن اور س۔ئول کی حکومتیں زیادہ متفق ہو سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اپنا جوہری منصوبہ ترک کر دے۔ ’’شمالی کوریا کو 2006 کے مشترکہ اعلامیے اور دیگر معاہدوں کا احترام کرنا چاہئیے۔‘‘