شمالی وزیرستان میں نیا ڈرون حملہ، کم از کم 13 افراد ہلاک
21 اگست 2009پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے مطابق بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے والے مبینہ امریکی طیارے سے یہ حملہ شمالی وزیرستان کے داندے درپہ خیل نامی گاؤں پر کیا گیا۔ اس گاؤں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں طالبان لیڈرجلال الدین حقانی کے گروپ سے تعلق رکھنے والے افراد کی اکثریت آباد ہے۔
شمالی وزیرستان کے مرکزی علاقے میران شاہ کے مکینوں نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ جمعہ کے روز داندے درپہ خیل میں ہونے والے اس میزائل حملے کی آواز میران شاہ تک میں بھی سنی گئی۔ یہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ کئی ایسے مکانات کی کھڑکیاں اور دروازے بھی ٹوٹ گئے جو اس میزائیل حملے کے ہدف سے کافی دور تھے۔
پاکستانی حکومت امریکی حکام سے بارہا مطالبے کر چکی ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ڈرون حملے بند کئے جائیں اور امریکہ پاکستان کو یہ ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کرے تا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر خود عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کر سکے۔
پاکستانی حکومت کا مئوقف ہے کہ امریکی میزائل حملوں سے جہاں لوگوں میں امریکہ کے خلاف نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں دہشت گرد ان حملوں کو حکومت کے خلاف پروپیگنڈے کے لئے بھی استعمال کر رہے ہیں۔
ایک طرف جہاں جنوبی وزیرستان میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز طالبان کے خلاف سرگرم ہیں تو دوسری جانب وزیرستان کے قبائلی علاقوں پر مبینہ امریکی ڈروں حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان میں ریاستی حکام کے مطابق چند روز قبل ایک امریکی ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بیت اللہ محسود ہلاک ہو چکے ہیں تاہم کئی طالبان رہنما مسلسل اس خبر کی تردید کرتے چلے آ رہے ہیں۔
اس حوالے سے یہ بھی کہا گیا کہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں تحریک طالبان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہے اور اس تحریک کی قیادت کے لئے مسلح جھگڑوں میں متعدد طالبان ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک