شریف برادران کی نااہلی کے فیصلے سے جمہوریت کمزور ہوئی: وزیراعظم گیلانی
26 فروری 2009اس کے ساتھ ہی ایوان صدر میں اعلیٰ ترین سطحی صلاح مشوروں کا سلسلہ بھی جاری رہا جس میں وزیراعظم اور مولانا فضل الرحمن نے بھی شرکت کی اس کے بعد وزیر اعظم گیلانی نے ایک میڈیا گفتگو میں شریف برادران کی نااہلی کو جمہوریت کی کمزوری سے تعبیر کیا اور کہا کہ اس سے نقصان جمہوریت کا ہوا ہے ۔
’’جہاں تک گورنر راج کا تعلق ہے اس میں سب شامل ہیں آرٹیکل 232کے تحت صدر کو گورنر راج نافذ کرنے کے اختیارات حاصل ہیں اور میرے خیال میں اس کے پروسیجر کو اگر بڑھانا ہوا تو یہ مشترکہ صلاح مشورہ سے کیا جائے گا۔جہاں تک آپ نے یہ کہا کہ شریف برادران کے جانے سے آپ کمزور ہوئے ہیں میرے مطابق میاں برادران کے جانے سے جمہوریت کمزور ہوئی ہے۔‘‘
اس حوالے سے دلچسپ امر یہ ہے کہ وزیراعظم کے بقول اٹارنی جنرل نے شریف برادران سے متعلق کیس میں دلائل کی نوعیت کے حوالے سے ان کے ساتھ کوئی مشورہ نہیں کیا۔ وزیر اعظم نے البتہ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر آئین میں گنجائش ہوئی تو وہ شریف برادران کے لئے قومی مصالحتی آرڈیننس کی طرز پر ایک اور این آر او کی سفارش بھی کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ بنیادی خرابی پاکستان کے عدالتی نظام میں ہے۔
’’پاکستان کے جب تک جمہوری ادارے اور عدالتی نظام ٹھیک نہیں ہوگا پاکستان میں کوئی فرق نہیں آئے گا اب آپ نے دیکھ لیا کہ آمریت اور جمہوریت کے اندرکیا فرق رہ گیا ہے۔ پاکستان کے اندر ادارے ہی کمزور ہیں اور کوئی قانون موجود نہیں آج پاکستان میں جنگل کا قانون ہے۔‘‘
اہم یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے کم از کم تین سینئر سفارت کاروں نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ بظاہر پاکستانی رہنمائوں میں قید و بند کی طویل صعوبتوں اور سال ہاسال جلا وطنی کی زندگی گزارنے کے باوجود نہ تو پختگی آئی ہے اور نہ رواداری اور باہمی برداشت کا جذبہ۔