1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شروع میں رشتہ رد کر دیا تھا، اسامہ کے یمنی سسر کا بیان

16 مئی 2011

بن لادن کی ہلاکت کا باعث بننے والے حملے کے دوران زخمی ہو جانے والی بن لادن کی سب سے کم عمر بیوی کے یمنی والد نے کہا ہے کہ اس نے القاعدہ کے رہنما کے ساتھ اپنی بیٹی کی شادی کرنے سے قبل شروع میں یہ رشتہ مسترد کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/11Gdm
تصویر: AP Photo/MBC via APTN

احمد بن عبدالفتح السعادہ نامی اس یمنی شہری نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ابتداء میں رشتے کی یہ تجویز رد کرنے کے کچھ عرصے کے بعد وہ اپنی بیٹی کی شادی بن لادن کے ساتھ کرنے پر رضا مند ہو گیا تھا۔ عبد الفتح نے بتایا کہ اس کی بیٹی اور بن لادن کی شادی سن1999 میں ہوئی تھی اور تب تک امریکہ پر گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ حملے نہیں ہوئے تھے۔

عبدالفتح نے بتایا کہ دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے دو مئی کو ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈوز کے ہاتھوں ہلاک ہو نے والے سربراہ بن لادن کے ساتھ تقریبا بارہ برس پہلے اس کی بیٹی کی شادی کے وقت اس یمنی باشندے کو صرف اتنا علم تھا کہ اسامہ بن لادن افغانستان میں سوویت یونین کے فوجی دستوں کے خلاف مزاحمت میں شامل رہا تھا۔

Flash-Galerie Bin Laden Verfolgung Verfolgungsjagd Versteck USA
اسامہ بن لادن دو مئی کو ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈوز کے ہاتھوں ہلاک ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

احمد عبد الفتح نے صنعاء میں روئٹرز کو بتایا کہ اس کی طرف سے اپنی بیٹی کا ہاتھ بن لادن کے ہاتھ میں دینے کے فیصلے سے پہلے بن لادن کی طرف سے اس رشتے کے لیے کئی مرتبہ درخواست کی گئی تھی۔ امل احمد عبدالفتح کے سترہ بچوں میں سے ایک ہے اور جب اس کے والد نے امل کی شادی بن لادن کے ساتھ کرنے کے لیے اسے افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا تو تب امل کی عمر صرف اٹھارہ برس تھی اور بن لادن کی عمر چالیس اور پینتالیس سال کے درمیان تھی۔

Mohammed Bin Laden
تصویر: AP

اسامہ بن لادن کے اس سسر کے بقول اس کی بیٹی صرف بن لادن کی ایک بیوی تھی اور اس کا القاعدہ اور اس کے ارکان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔’’ہم نہ ہی بن لادن کے اقدامات کے حق میں ہیں اور نہ ہی القاعدہ کی حمایت کرتے ہیں۔ ‘‘ عبدالفتح نے یہ بھی کہا کہ بن لادن نے اس کی بیٹی سے شادی کے لیے کوئی رقم ادا نہیں کی تھی۔

یمن پیدائشی طور پر سعودی عرب کی شہریت رکھنے والے بن لادن کا آبائی وطن تھا جہاں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کی ایک مقامی شاخ آج بھی فعال ہے۔ القاعدہ کی اس ذیلی تنظیم نے یہ اعتراف بھی کر رکھا ہے کہ سن 2009 میں امریکہ جانے والے ایک ہوائی جہاز کو دھماکے سے اڑانے کی ناکام کوشش بھی اسی تنظیم نے کی تھی۔ القاعدہ کی یمن میں اس شاخ پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ سن 2010 میں امریکہ جانے والی ایک پرواز میں دیگر سامان کے ساتھ خفیہ طور پر چار بم بھیجنے کا کام بھی اسی گروپ نے کیا تھا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں