شرم الشیخ منعقدہ چہارفریقی برائے مشرق وسطی کی خصوصی میٹنگ
9 نومبر 2008شرم الشیخ منعقدہ چہارفریقی مشرق وسطی کانفرنس کے شرکاء نے ایک اختتامی اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل کے حوالے سے مثبت پیش رفت کا اشارہ دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، اس اعلامیے میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کو بند کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس موقع پر کہا کہ ’’فلسطینی اور اسرائیلی نمائندگان نے ایک بار پھر ان تمام وعدوں کو نبھانے کی یقین دہانی کرائی ہے جن کا ذکر اناپولیس میں کیا گیا تھا۔ تا کہ تسلسل سے چلے آرہیے مضبوط مذاکرات کے نتیجےمیں امن معاہدہ تشکیل پا سکے۔فریقین تمام اہم معامالات کو پہلے سے کی گئی مفاہمت کی روشنی میں حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ‘‘ بان کی مون اپنے بیان میں امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر اناپولیس میں سن دو ہزار سات ہونے والی امریکی میزبانی میں’مشرق وسطی کانفرس ‘کا ذکر کر رہے تھے۔ جس کے بعد اسرائییل فلسطین تنازعے کے حل کی کوششوں میں مذاکراتی تسلسل دیکھا گیا۔
اسی کانفرنس کے بعد سے ایسی کوششیں کی جا رہی ہیں کہ رواں سال کے آخر تک مشرق وسطی تنازعے کا حل ڈھونڈ نکالا جائے ۔ جو امریکی صدر بُش کی خواہش بھی ہے۔ مگر خطے کے دورے پر گئی ہوئی امریکی وزیر خارجہ کونڈا لیزا رائیس نے اپنے تازہ بیان میں کہا تھا کہ اِس سال کے اندر کسی جامع مفاہمت کا امکان نہیں ہے۔ تا ہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کا مزید کہنا ہے کہ ’’ فریقین کئی معاملات کو حل کرنے پر باہمی اتفاق رائے رکھتے ہیں ۔ جس میں بغیر کسی تسلسل کے بات چیت کا عمل جاری رکھنا بھی ہے۔ اس اصول کے تحت کہ جب تک تمام معاملات کا حل نہیں ہوتے تب تک مذاکراتی عمل جاری رہے گا۔ ‘‘
دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن جماعتیں بھی مذاکراتی عمل کو مؤخر کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اُن کے خیال میں موجودہ حکومت کے پاس مذاکرات کا مینڈیٹ ختم ہو گیا ہے۔ اسرائیل کی کادیمہ پارٹی کی سربراہ ، ممکنہ وزیر اعظم اور موجودہ وزیر خارجہ سپی لیونی نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی ایسے معاہدے پر دستخط نہیں کریں گی جو اسرائیلی مفاد کا ضامن نہیں ہو گا۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے تو منتخب امریکی صدر باراک اوبامہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کے ایجنڈے پر اسرائیل فلسطین امن مذاکرات کو فوقیت دیں۔
اس چہار فریقی میٹنگ میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے علاوہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاف روف، اسرائیل کی وزیر خارجہ سپی لیونی، فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس، یورپی یونین کے صدر ملک فرانس کے وزیر خارجہ Bernard Kouchner کے ہمراہ یورپی یونین کے خارجہ امور کے چیف خاوئرو سولانہ نے بھی شرکت کی۔ چہار فریقی گروپ کے خصوصی ایلچی ٹونی بلئیر بھی شرم الشیخ منعقدہ کانفرنس میں شریک تھے ۔
شرم الشیخ میں اتوار کو ورنے والی چہار فریقی گروپ کی میٹنگ سے ایک روز قبل، مصر کے وزیر خارجہ عبد اُلغیت نے عرب لیگ کے سیکریٹری امر موسیٰ اور عرب دنیا کے چہار فریقی گروپ سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔ اِس گروپ میں عرب دنیا کے ملک مراکش، بحرین، متحدہ عرب امارت اور اردن شامل ہیں۔