شربت گلا کو ڈی پورٹ نہ کرنے کا فیصلہ
6 نومبر 2016پاکستان میں مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق افغان جنگ کے دوران نامور جریدے ’نیشنل جیوگرافک‘ کے سر ورق پر شائع ہونے والی تصویر سے دنیا بھر میں مشہور ہونے والی افغان مہاجر خاتون شربت گلا کو خیبر پختون خوا کی حکومت کی جانب سے ڈی پورٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے صوبائی حکومت سے شربت گلا کو ڈی پورٹ نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔
فیصلے کے بعد اب صوبائی وزارتِ داخلہ شربت گلہ کی پندرہ روزہ قید کی سزا پوری ہونے کے بعد ملک بدر نہیں کرے گی۔ اطلاعات کے مطابق یہ فیصلہ انسانی ہمدری کی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اس اقدام سے افغان حکومت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بھی بہترہوں گے۔
اس سے قبل خیبر پختون خوا کے وزیرِ اطلاعات مشتاق غنی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اُن کی انتظامیہ مرکزی حکومت سے درخواست کرے گی کہ شربت گُلا کو مہاجر کی حیثیت دے دی جائے۔ غنی کا مزید کہنا تھا کہ ایسا کرنے سے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر ہو گی۔
گزشتہ جمعے کو ایک پاکستانی عدالت نے شربت گلا کو جعلی شناختی دستاویزات رکھنے کے الزام میں پندرہ دن قید اور ایک لاکھ دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے اُس کو پاکستان بدر کیے جانے کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔
شربت گلا کو ایک ایسے وقت میں گرفتار کیا گیا، جب پاکستانی حکومت ملک میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کے اقدامات کر رہی ہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق شربت گلا نے سن 1988 میں غیر قانونی طور پر پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کیا تھا۔ اس کے علاوہ افغان پاسپورٹ رکھتے ہوئے گلا نے سن 2014 میں کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ حاصل کیا تاکہ وہ سعودی عرب حج کرنے جا سکے۔
گزشتہ برس حکومت پاکستان نے جعلی دستاويزات رکھنے والے افغان مہاجرين کے خلاف کريک ڈاؤن شروع کيا اور يوں شربت گلا کا نام ايک مرتبہ پھر اخبارات کی سرخی بن گيا۔ انہيں قريب ايک ہفتے قبل جعلی دستاويزات کی بنياد پر پاکستانی شہريت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے حراست ميں ليا گيا تھا۔ یہ خاتون سن انیس سو پچاسی میں اُس وقت بہت مشہور ہو گئی تھی جب نامور جریدے ’نیشنل جیوگرافک‘ نے ان کی ایک تصویر شائع کی تھی۔ اُس وقت شر بت بی بی بارہ سال کی تھی۔