1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شربت گلا :افغان مہاجرین کے حوالے سے پاکستانی پالیسی پر تنقید

بینش جاوید
27 اکتوبر 2016

گزشتہ روز ایف آئی اے نے افغان خاتون شربت گلا کوغیر قانونی دستاویزات کے ساتھ پاکستان میں رہائش اختیار کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔ کئی افراد افغان مہاجرین کے حوالے سے پاکستانی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Rm3n
Afghanistan Sharbat Gula auf dem Bild von Steve McCurry
تصویر: picture-alliance/dpa/Steve McCurry/National Geographic Society

اپنی سبز آنکھوں سے شہرت پانے والی یہ افغان خاتون اس وقت بہت مشہور ہو گئی تھیں جب سن 1985 میں نامور جریدے ’نیشنل جیوگرافک‘ نے ان کی تصویر شائع کی تھی۔ اُس وقت شر بت گلا بارہ سال کی تھیں۔ پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق شربت گلا کو پشاور میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔

شربت گلا کو ایک ایسے وقت میں گرفتار کیا گیا ہے جب پاکستانی حکومت ملک میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کے اقدامات کر رہی ہے۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ  شربت گلا نے سن 1988 میں غیر قانونی طور پر پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کیا تھا۔ اس کے علاوہ افغان پاسپورٹ رکھتے ہوئے گلا نے سن 2014 میں کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ حاصل کیا تاکہ وہ سعودی عرب حج کرنے جا سکے۔

شربت گلا کی حراست پر کئی افراد پاکستانی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ٹوئیٹر کے سرگرم صارف عمر قریشی نے اس حوالے سے ٹوئیٹ میں لکھا، ''بجائے شربت گلا کو گرفتار کرنے کے، حکومت کو اسے فوری شناختی کارڈ جاری کرنا چاہیے، ساری دنیا اس کو جانتی ہے اور ہم اسے جیل بھیجنا چاہتے ہیں۔‘‘

کالم نگار بینا شاہ نے ٹوئیٹ میں لکھا، ’’شربت گلا کے ساتھ وہی ہوا جو ایسی مہاجرین خواتین کے ساتھ ہوا جو پڑھنا لکھنا نہیں جانتیں اور بغیر پڑھے دستاویزات پر دستخط کر دیتی ہیں۔‘‘

سید صلاح الدین نے لکھا، ’’پاکستان نے دنیا بھر میں پہچانی جانے والی خاتون شربت گلا کو تو گرفتار کر لیا ہے لیکن یہاں عسکریت پسند گروپوں کے رہنماؤں کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔‘‘

احمد شجاع نے لکھا، ’’شربت گلا کی حراست پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کو حراساں کیے جانے کی ایک مثال ہے اور اس رویے کے باعث افغان مہاجرین واپس افغانستان جانے پر مجبور ہیں۔‘‘

یہ بھی حقیقت ہے کہ جہاں بہت سے افراد پاکستانی انتظامیہ پر تنقید کر رہے ہیں وہیں پاکستانی معاشرے کا ایک طبقہ افغان مہاجرین کو واپس افغانستان میں دیکھنا چاہتا ہے۔ پاکستانی حکومت نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے قیام میں مارچ دوہزار سترہ تک توسیع کر دی ہے تاہم پاکستانی حکومت کا مؤقف ہے کہ غیر قانونی افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا جانا چاہیے۔