1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شدت پسند مسسلمانوں نے بھارتی لیکچرر کا ہاتھ کاٹ دیا

5 جولائی 2010

جنوبی بھارتی ریاست کیرالہ میں سخت نظریات کے حامل مسلمانوں نے ایک ایسے مسیحی لیکچرر کا ایک ہاتھ کاٹ دیا، جس نے ایک امتحان کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں مبینہ طور پر ایک توہین آمیز حوالہ دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/OAzc
بھارت میں مسیحی اقلیت کو ماضی میں کئی مرتبہ ہندو انتہاپسندوں کے حملوں کا سامنا بھی رہا ہےتصویر: AP

بھارتی اخبارات میں پیر کو شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق ٹی جے جوزف نامی یہ لیکچرر گزشتہ روز اتوار کو کیرالہ کے ضلع ایرناکُلم میں ایک مقامی چرچ میں عبادت کے بعد واپس اپنے گھر جا رہا تھا کہ اس پر چند مسلح افراد نے حملہ کر دیا۔

اس باون سالہ بھارتی مسیحی باشندے کی ساتھی سسٹر میری سٹیلا نامی ایک راہبہ نے اخبار ٹائمز آف انڈیا کو بتایا: ’’چرچ سے نکلنے کے بعد ہم ابھی اپنی گاڑی میں بیٹھے ہی تھے کہ ایک وین ہمارے پاس آ کر رکی۔ اس میں سوار آٹھ کے قریب افراد تلواروں اور چاقوؤں سے مسلح تھے۔ انہوں نے گاڑی کی ونڈ سکرین توڑ کر جوزف کو باہر نکالا۔ اس کی بائیں ٹانگ پر چاقو سے ایک وار کیا۔ پھر اس کا دایاں ہاتھ کاٹ دیا اور چند دھماکے کرنے کے بعد وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔‘‘ اس حملے کے بعد ٹی جے جوزف نامی اس لیکچرر کو علاج کے لئے فوری طور پر ایک مقامی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔

Grafik Presseschau Logos indischer Zeitungen: The Pioneer, The Hindu, The Telegraph, The Times of India
ٹائمز آف انڈیا نے کیرالہ میں تازہ واقعے کو ’طالبان ازم کی خوفناک مثال‘ کا نام دیا

اس سال مارچ میں کیرالہ میں چند اسلام پسند گروپوں کے ارکان نے یہ الزام لگاتے ہوئے اس مسیحی لیکچرر کے خلاف مظاہرے بھی کئے تھے کہ کامرس کے انڈرگریجوایٹ طلبہ کے لئے جوزف کے تیار کردہ ایک امتحانی پرچے میں اقلیتی آبادی سے تعلق رکھنے والا یہ بھارتی ماہر تعلیم مبینہ طور پر توہین رسالت کا مرتکب ہوا تھا۔

بھارتی اخبارات نے کیرالہ میں اس واقعے کو ’’طالبان ازم کی ایک ہولناک مثال‘‘ کا نام دیا ہے۔ نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس حملے کے سلسلے میں پاپولر فرنٹ نامی ایک مقامی مذہبی تنظیم کے دو مبینہ ارکان کو اتوار کی رات گرفتار کر لیا گیا۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: کشور مصطفیٰ