1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: کمزور فائربندی اور عسکریت پسندوں کے خلاف مظاہرے

عابد حسین18 مارچ 2016

شام کے اُن علاقوں میں پرامن احتجاجی مظاہرے دیکھے گئے ہیں، جن پر دمشق حکومت کا ابھی تک کنٹرول نہیں ہے۔ مظاہروں میں شرکت کرنے والے النصرہ فرنٹ کے انتظامی کنٹرول کے خلاف ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IG0z
تصویر: AFP/Getty Images/F. al-Halabi

مظاہرے کا ایک مقام معرۃ النعمان ہے جو شمال مغربی صوبہ ادلب میں واقع ہے۔ رواں ہفتے کے دوران پیر کے روز معرۃ النعمان کے علاقے میں النصرہ فرنٹ کے زیر استعمال عمارت کو مظاہرین نے آگ لگا دی تھی اور اُس کے سیاہ جھنڈے کو بھی اتار کر جلا دیا گیا۔ اِسی علاقے میں القاعدہ سے وابستگی رکھنے والے جہادی گروپ النصرہ فرنٹ نے امریکی حمایت یافتہ فری سیرین آرمی کے فائٹرز کو ایک سخت جنگ میں شکست ابھی گزشتہ ویک اینڈ پر دی تھی۔ فری سیرین آرمی ادلب صوبے کے کئی علاقوں میں مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔

شام میں عالمی طاقتوں کی کوششوں سے شروع کی جانے والی جنگ بندی کو تین ہفتے گزر گئے ہیں۔ اِس عرصے میں مذاکرت سے باہر رکھے جانے والے عسکری گروپوں النصرہ فرنٹ اور اُس کے سخت مخالف ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے درمیان جاری دشمنی میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی ہے۔ ان دونوں عسکری گروپوں کو اقوام متحدہ نے دہشت گرد تنظیمیں قرار دے رکھا ہے۔ مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ نامی تھنک ٹینک کے ریسرچر چارلس لسٹر کے مطابق فائربندی کے دوران النصرہ فرنٹ کو موقع ملا ہے کہ وہ دہشت گردی سے کنارہ کشی کرتے ہوئے شامی تنازعے میں ایک سیاسی قوت کے طور ابھر سکے۔

۔
ادلب میں النصرہ فرنٹ کے مخالف باغی اپنی کامیابی کے بعدتصویر: Reuters/K. Ashawi

بعض مبصرین کا خیال ہے کہ ایسا ممکن نہیں کیونکہ اُس کی حریف ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی آتشین قوت کی موجودگی میں النصرہ فرنٹ کا سیاسی کردار فوری طور پر سامنے نہیں آ سکتا۔ معرۃالنعمان پر بھی النصرہ فرنٹ کو کنٹرول حاصل ہے اور کئی مرتبہ اُس نے مقامی آبادی کے احتجاج کو قوت کے ساتھ کچلنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ اسلامک اسٹیٹ کو امریکی اتحاد کے فضائی حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ مظاہرین نے اپنے احتجاج کے ذریعے ایک سوال اٹھایا ہے کہ آیا القاعدہ سے وابستگی رکھنے والے عسکریت پسند گروپ کی شام کے نئے منظر میں کوئی جگہ ہو گی۔

رواں مہینے کی چار تاریخ کو النصرہ کے جنگجوؤں اور حامیوں نے ایک پرامن مظاہرے کے شرکاء پر حملہ کر کے کئی ایک کو زخمی کرنے کے علاوہ حراست میں بھی لے لیا تھا۔ ایک ہفتے کے بعد موٹر سائیکلوں پر سوار عسکریت پسندوں نے ایک اور پرامن مظاہرے کو ٹارگٹ کیا۔ خود کار ہتھیاروں اور ڈنڈوں سے لیس عسکریت پسندوں نے شرکاء کو مارنے پیٹنے کے علاوہ اسد مخالف تحریک کے سہ رنگے جھنڈے کو چھین کر تارتار کر دیا۔