1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں نو فلائی زون کے قیام پر میرکل کے شکوک و شبہات

27 ستمبر 2016

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے شام میں نو فلائی زون کے قیام پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ادھر شامی فورسز نے کہا ہے کہ انہوں نے حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ ایک اور علاقے کو بازیاب کرا لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2QeUg
Deutschland Merkel PK mit Razak im Bundeskanzleramt
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں شکوک و شبہات کی شکار ہیں کہ شام میں تشدد کے خاتمے کے لیے نو فلائی زون قائم کیا جانا چاہیے یا نہیں۔ شامی صوبے حلب کے مشرقی علاقوں میں شامی فورسز کی شدید بمباری اور شیلنگ کے نتیجے میں وہاں صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ اسی تناظر میں جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے پیر کے دن کہا تھا کہ شام میں عارضی نو فلائی زون کے قیام سے صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے۔

حلب پر حملے جاری، روس پر ’جنگی جرائم‘ کا الزام

عالمی امن کوششیں ناکام، اسد فورسز کا حلب پر بڑا حملہ شروع
حلب میں تازہ تشدد ’ہولناک‘ ہے، بان کی مون

تاہم چانسلر میرکل اپنے وزیر خارجہ کے اس بیان سے کچھ متفق نظر نہیں آتی ہیں۔ ستائیس ستمبر بروزمنگل برلن میں ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میرکل نے کہا کہ اس بارے میں سوالات ابھی برقرار ہیں کہ آیا نو فلائی زون کے قیام سے جنگی صورتحال ختم ہو جائے گی۔

جرمن چانسلر نے کہا، ’’شام کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے، مجھے شک ہے کہ ہم اس مخصوص وقت میں شام میں نو فلائی زون قائم نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے ساتھ ہی شام میں اس تازہ تشدد کے لیے شامی فورسز کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ میرکل کا کہنا تھا کہ شامی فورسز کی تازہ کارروائی ’ایک بہت بڑی رکاوٹ‘ ثابت ہوئی ہے۔

شامی فورسز نے جمعے کے دن سے حلب کے مشرقی علاقوں میں روسی فضائیہ کی مدد سے ایک بڑا آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ اس کارروائی کی وجہ سے حلب میں دو لاکھ سے زائد نفوس وہیں محصور ہو کر ر ہ گئے ہیں، جب کہ امدادی اداروں کے مطابق وہاں امدادی اشیا کے علاوہ پانی کی قلت بھی پیدا ہو چکی ہے۔

شام میں حکومتی فورسز کی طرف سے مبینہ طور پر شہریوں کے خلاف کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہا کہ یہ ’ایک بھیانک تشدد‘ ہے۔ انہوں نے اس کارروائی کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شامی صدر بشار الاسد کو شہریوں کو امدادی سامان پہنچانے کے لیے جنگ بندی ڈیل پر عمل کرنا چاہیے۔

عسکری کارروائی جاری رہے گی، شامی فوج

دوسری طرف شامی فوجی کے ایک اعلیٰ اہلکار نے عہد ظاہر کیا ہے کہ جب تک حلب میں باغیوں کا ’خاتمہ‘ نہیں کر دیا جاتا، عسکری کارروائی جاری رہے گی۔ شام کے سرکاری ٹیلی وژن نے بتایا ہے کہ اس تازہ کارروائی میں حلب کے نواح میں واقع الفرافرہ نامی شہر میں باغیوں کو پسپا کر دیا گیا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی کہا ہے کہ شامی فورسز نے اس قدیمی شہر کو بازیاب کرا لیا ہے۔

Syrien Zerstörung nach Luftangriff auf Aleppo
شامی فورسز نے جمعے کے دن سے حلب کے مشرقی علاقوں میں روسی فضائیہ کی مدد سے ایک بڑا آپریشن شروع کر رکھا ہےتصویر: Reuters/A. Ismail

اسی اثناء جرمنی کے ايک سابق سفارتکار نے کہا ہے کہ شامی تنازعے کے حل میں یورپ اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔ میونخ سکیورٹی کانفرنس کے سربراہ وولفگانگ ایشنگر نے کہا، ’’شام میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ یورپ کے لیے بے عزتی کا باعث ہے۔‘‘

اینشگر نے کہا کہ روس اور امریکا پر الزام دھرنے کے بجائے یورپی ممالک کو چاہیے کہ وہ سیاسی اور مالیاتی مراعات کے عوض باغیوں پر اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کریں اور انہیں جنگ بندی کی شرائط پوری کرنے پر تیار کریں۔