1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں روسی فوجی اڈے مستقل بنیادوں پر ہیں، پوٹن

عابد حسین
11 دسمبر 2017

روسی صدر نے شام میں سے اپنی فوجوں کے جزوی انخلا کا حکم جاری کیا ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے شام میں مستقل بنیادوں پر اپنے فضائی اور بحری اڈے قائم رکھنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2p9N4
Syrien Putin ordnet Rückzug an - Besuch auf Militärbasis
تصویر: picture alliance/ dpa/TASS/M. Klimentyev

پیر گیارہ دسمبر کو روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ اُن کی فوج نے شام میں اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ الاذکیہ کے مقام حمیمیم پر جنگی ہوائی مرکز اور طرطوس کا بحری فوجی اڈہ مستقل طور پر روس کے زیر استعمال رہے گا۔ روس کی افواج شام میں دو برس تک تمام عسکری آپریشنز میں ملکی فوج کی ہر طرح سے مدد کرتی رہی ہے۔

شامی بحران: روسی، ایرانی اور ترک صدور کی اہم ملاقات

’دریائے فرات سے ملحقہ علاقوں میں داعش شکست کھا چکی ہے‘

میں آپ کا شکر گزار ہوں، بشار الاسد

روسی صدر ایران میں، جنگ زدہ شام میں تعاون بھی اہم موضوع

روسی صدر نے اپنی فوج کے جزوی انخلا کا اعلان شامی صوبے الاذکیہ میں واقع حمیمیم کے روسی فضائی بیس کے اچانک دورے کے موقع پر کیا۔ حمیمیم میں قیام کے دوران ولادیمیر پوٹن نے شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ دو طرفہ امور اور شام کی اندرونی سلامتی کے معاملات پر گفتگو بھی کی۔

روسی صدر نے واضح طور پر کہا کہ ماسکو اور دمشق نے ان دو برسوں کے دوران اپنے تمام عسکری اہداف حاصل کر لیے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ روس کے جنگی طیاروں کی شدید بمباری نے داعش کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی۔ اسی باعث وہ شام میں شکست سے دوچار ہوئی ہے۔

Syrien Putin ordnet Rückzug an - Besuch auf Militärbasis
حمیمیم ایئر بیس پر روسی و شامی صدور روس کی فوج کا سلامی مارچ دیکھتے ہوئےتصویر: picture alliance/ dpa/TASS/M. Klimentyev

روسی حکومت کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں شام میں مسلح عسکریت پسندوں کو ڈکیتوں سے تعبیر کیا گیا ہے۔ روسی صدر کے حوالے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ شام کے بیشتر علاقوں میں افراتفری کے شکار معاملات کو باوقار انداز سے حل کر لیا گیا ہے۔ حمیمیم بیس پر جمع اپنے فوجیوں کی خدمات کا پوٹن نے اعتراف کیا اور انہیں مبارک باد دی۔

روس نے شام میں بشار الاسد کے خلاف چڑھائی کرنے والے باغیوں کو ستمبر سن 2015 میں پہلی مرتبہ فضائی حملوں سے نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔ روسی فوجی پیش رفت کئی دہائیوں کے بعد مشرق وسطیٰ کے کسی ملک میں فوجی مداخلت تھی۔ روسی فوج کی آمد نے شام کی اندرونی صورت حال کو بدل کر رکھ دیا۔ صدر بشار الاسد کی پسپا ہوتی فوج نے باغیوں کو پے در پے شکست دیتے ہوئے انجام کار اپنے ملک پر گرفت مضبوط کر لی۔

حلب کو ’مکمل تباہی‘ سے بچانے کی کوشش