1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں حکومتی کریک ڈاؤن جاری، مزید ہلاکتیں

28 مئی 2011

عرب ملک شام میں حکومت مخالف جمہوریت نوازوں کےمظاہرین کو کل جمعہ کے روز حکومتی سکیورٹی فورسز کے جبر کا ایک بار پھر سامنا رہا۔ شامی کارروائی کی بشمول روس کے جی ایٹ سمٹ میں مذمت کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/11PeQ
شام میں رات کے وقت نکالی گئی ریلیتصویر: dapd

شام کی اندرونی صورت حال پر نگاہ رکھنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق کل جمعہ کے روز مختلف مقامات پر حکومت مخالف جمہوریت پسندوں کے مظاہرین کو سکیورٹی فورسز کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان تنظیموں نے مقامی باشندوں کی اطلاعات پر بتایا کہ کئی افراد کے زخمی ہونے کے علاوہ کم از کم آٹھ افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ گزشتہ دنوں کے دوران مزید ایک ہزار افراد کو سکیورٹی فورسز نے حراست میں لیا ہے۔

کل جمعہ کے روز تین افراد دارالحکومت دمشق کے قریبی علاقے قطنا میں ہلاک ہوئے۔ اسی طرح تین مظاہرین وسطی شہر حمص میں سکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ اس کے علاوہ ایک شخص لبنان کی سرحد کے قریب واقع قصبے الزبدانی میں مارا گیا اور آٹھویں شخص کو سکیورٹی فورسز نے اِدلب شہر میں ہلاک کیا۔

Superteaser NO FLASH Syrien zahlreiche Syrer fliehen in den Libanon
شام سے مہاجرت کرنے افراد مال و اسباب کے ساتھ لبنان میں داخل ہوتے ہوئےتصویر: dapd

دیر الزور نامی شہر میں بھی مظاہرین کے جلوس پر حکومتی سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی لیکن وہاں سے زخمیوں یا ہلاکتوں کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ دیر الزور میں مظاہرین نے مرکزی چوک پر رات بھر موجود رہنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ شمال مشرق میں واقع اہم اور بڑا شہر دیر الزور تیل کی پیداوار کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس علاقے سے لاکھوں بیرل تیل یومیہ نکالا جاتا ہے۔ اسی شہر میں پہلی عالمی جنگ کے دوران ہزاروں آرمینیائی باشندوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ آرمینیا کے علاوہ اس شہر میں بھی اُن ہلاک شدگان کی یاد میں ایک یادگار قائم ہے۔

شام میں مظاہرین ان دنوں کئی شہروں کے مرکز میں جمع ہو کر حکومت کے خلاف رات بھر نعرہ بازی میں مصروف رہتے ہیں۔ اب حماۃ اور مضایا کے شہروں میں بھی مظاہرین نے شب بیداری کی ہے۔ حکومت مخالف مظاہروں کے بعد اب ان شہروں میں بھی فوج تعینات کر دی گئی ہے۔ حماۃ میں سن 1982 کی مشہور حکومت مخالف تحریک ابھری تھی اور اس کو فوج کے ذریعے کرش کر دیا گیا تھا، تب تیس ہزار افراد حکومتی جبر کا نشانہ بنے تھے۔ عرب دنیا میں اسے ’’حماۃ قتل عام‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

لبنان کی سرحد کے قریب واقع مشرقی شہر ابو کمال (البوکمال) میں مظاہرین نے لبنان کی شیعہ انتہا پسند تنظیم حزب اللہ کے لیڈر سید حسن نصراللہ کی تصاویر کو بھی مظاہرے کے دوران نذر آتش کیا۔ دارالحکومت دمشق کے کئی علاقوں میں جمعہ کے روز حکومت مخالف ریلیوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔

فرانسیسی سیاحتی مقام دوول میں جمعہ کے روز ختم ہونے والے صنعتی ملکوں کے اجلاس میں شام میں جاری کریک ڈاؤن کی مذمت کی گئی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں