شام میں حکومتی فورسز کا ایک اور آپریشن
15 اکتوبر 2015صدر بشار الاسد کی فوج نے یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی ہے جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے واشنگٹن پر اس بحران کے حل کے لیے روس کا ساتھ نہ دینے پر کڑی تنقید کی ہے۔
سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق روسی جنگی طیاروں نے دمشق حکومت کی فورسز کے حمص شہر کے شمال میں شروع کیے جانے والے نئے آپریشن کا ساتھ دیتے ہوئے 15 فضائی حملے کیے ہیں۔ شام کے سرکاری ٹیلی وژن نے ملٹری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شامی فوج نے حمص کے شمال اور شمال مغرب میں یہ نیا فوجی آپریشن شروع کیا ہے جس کا مقصد اس علاقے کے دیہات اور قصبوں میں سلامتی اور استحکام کی بحالی ہے۔ اطلاعات کے مطابق شامی فورسز نے حمص کے شمال میں واقع ایک گاؤں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے حمص کے شمال اور شمال مغرب میں روسی فضائی حملوں میں دس افراد کی ہلاکت کی خبر دی، جن میں چھ باغی بھی شامل ہیں۔
حمص کا آپریشن 30 ستمبر سے شروع ہونے والے روسی فضائی حملوں کے بعد سے اب تک کا روسی فضائی اور شام کی گراؤنڈ فورسز یا بری فوج کی مشترکہ پیش قدمی کا تازہ ترین آپریشن ہے۔ اس فوجی تصادم کا مقصد اُس ہائی وے کو محفوظ بنانا ہے جو حمص سے شامی صوبے حما کو اس صوبے کے دارالحکومت حما سٹی سے ملاتی ہے۔
یہ دونوں شہر تقریباً پوری طرح سے دمشق حکومت کے کنٹرول میں ہیں تاہم ان شہروں کے درمیانی علاقوں میں اپوزیشن فورسز جن میں اعتدال پسند، اسلام پسند اور القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ کے جنگجو شامل ہیں، چھائے ہوئے ہیں۔
شامی فوج کے ایک ذریعے نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا،’’ یہ آپریشن اُس وقت تک جاری رہے گا، جب تک شمالی حُمص کو محفوظ بنانے اور حما اور حُمص کے جنگجوؤں کا ایک دوسرے سے رابطہ مکمل طور پر کاٹ دینے کا ہدف حاصل نہیں کر لیا جاتا‘۔
گزشتہ دنوں کے دوران شامی فوج شمالی حمص میں ملٹری آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ خاص طور سے صوبے حما کے علاقے سہل الغاب، ادلیب اور لاذاقیہ میں باغیوں کو پسپا کرنے کے لیے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔
شامی تنازعے میں روس کی شمولیت سے روسی فضائیہ اور امریکی قیادت والے اتحاد کے طیاروں کے درمیان تصادم کے امکانات بہت زیادہ ہو گئے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ اتحاد آئی ایس کے خلاف فضائی حملے نہ صرف شام بلکہ عراق میں بھی ایک سال سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
ماسکو اور واشنگٹن کے مابین شام کی صورت حال میں مزید خرابی کا سبب بننے والے واقعات سے اجتناب برتنے سے متعلق بات چیت کے کئی ادوار عمل میں آ چُکے ہیں۔ اُدھر ایک امریکی دفاعی اہلکار نے بُدھ کو دونوں ممالک کے مابین اس بارے میں کسی ڈیل کے طے ہونے کا عندیہ بھی دیا تھا۔