1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں جنگ بندی، ترکی پرامید نہیں

امتیاز احمد23 فروری 2016

ترکی نے شام میں تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدے سے متعلق مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شام میں سرگرم کرد علیحدگی پسندوں کو نشانہ بناتا رہے گا۔ قبل ازیں صدر اسد نے اس معاہدے کو قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

https://p.dw.com/p/1I0iG
Syrien Homs Bombenanschlag Aufräumarbeiten
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Pitalev

ترکی نے کہا ہے کہ امریکا اور روس کی طرف سے شام میں جنگ بندی کے معاہدے سے متعلق وہ زیادہ پرامید نہیں ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ شام میں کرد علیحدگی پسندوں کے خلاف حملے جاری رکھے گا۔ ترکی کے نائب وزیراعظم نعمان کرتلموس کا انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم جنگ بندی کے اس معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن مجھے نہیں امید کہ وہاں موجود تمام فریقین اس پر عملدرآمد کریں گے۔‘‘

قبل ازیں دمشق حکومت نے کہا تھا کہ وہ امریکی اور روسی پلان کے مطابق رواں ہفتے کے اختتام پر اپنے تمام ’’فوجی آپریشن‘‘ معطل کرنے پر تیار ہے۔ تاہم اس تنازعے کے متعدد فریقین ہیں اور یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ اس پر مکمل عمل درآمد ممکن ہو سکے گا۔ منگل کے روز صدر اسد کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وہ روس کے ساتھ رابطے میں ہیں کہ النصرہ فرنٹ اور داعش کے علاوہ کن مزید گروپوں پر اس جنگ بندی کا اطلاق نہیں ہوگا اور وہ ان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب پیر بائیس فروری کو امریکا اور روس کے مابین طے پانے والے اس معاہدے کو اقوام متحدہ نے شام میں مستحکم فائربندی کی جانب پہلا اہم قدم قرار دیا ہے۔

اس منصوبے کے تحت شامی فوجی اور اس کے اتحادیوں سمیت حکومت مخالف باغیوں کو بھی ’ذاتی دفاع‘ کے لیے جائز طاقت کے استعمال کا حق تفویض کیا گیا ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس نکتے کے تحت شام میں مسلح تنازعے کا راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس منصوبے میں اسلامک اسٹیٹ، النصرہ فرنٹ اور ایسے دیگر مسلم عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے، جو اقوام متحدہ کی دہشت گردی کی فہرست پر موجود ہیں۔

دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شام میں اسی طرح جنگ جاری رہی تو مکمل شام کو اسی حالت میں برقرار رکھنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر یہ جنگ بندی معاہدہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچتا تو انہوں نے ’پلان بی‘ کے بارے میں بھی سوچ رکھا ہے۔

شام میں جاری اس خانہ جنگی کی وجہ سے ابھی تک وہاں دو لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔.