1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: محصور شہروں کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی تشویش

14 فروری 2017

شام میں فائر بندی کے نازک معاہدے پر کچھ حد تک عمل درآمد تو جاری ہے لیکن اس دوران عام شہریوں کی ایک بڑی تعداد شدید مشکلات کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2XXu0
Syrische Stadt Homs, Zerstörungen
تصویر: Reuters

اقوام متحدہ نے شام کے محصور شہروں میں انسانی بحران سے خبردار کیا ہے۔ شام کے لیے اس عالمی ادارے کے ہنگامی امداد کے رابطہ کار علی الزعتری نے بتایا کہ الزبدانی، مضایا، الفوعہ اور کفریا نامی شہروں میں ساٹھ ہزار سے زائد بے گناہ شہریوں کا کئی ہفتوں سے بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس دوران ان شہروں میں ادویات اور اشیاء خوردو نوش کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے، ’’ اقوام متحدہ کے قافلے آخری مرتبہ گزشتہ برس نومبر میں ان شہروں میں پہنچے تھے۔‘‘

Syrien Angriffe auf syrische Städte
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Sharifulin

الزبدانی اور مضایا صوبہ دمشق میں واقع ہیں اور شامی دستوں سمیت ان کے حمایت یافتہ جنگجو گروپوں نے ان دونوں شہروں کو گھیرے میں لے رکھا ہے جبکہ صوبہ ادلب کے شہر الفوعہ اور کفریا کا محاصرہ اسد مخالف باغیوں نے کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ کے نمائندے نے مزید بتایا کہ ان شہروں کے باسیوں کو روزانہ تشدد اور محرومی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ’’فریقین صرف اُسی وقت اقوام متحدہ کے امدادی قافلوں کو شہروں میں داخل ہونے کی اجازت دینے پر راضی ہوتے ہیں جب دوسرا فریق بھی ایسا ہی کرنے کی اجازت دے۔ یہ شہر طاقت کی رسہ کشی کی زد میں ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق شام میں سینتالیس لاکھ افراد ایسے علاقوں میں رہ رہے ہیں، جہاں تک رسائی انتہائی مشکل ہے۔ یہ عالمی ادارہ اس سے قبل بھی شام میں متعدد شہروں میں انسانی بحران کی صورتحال سے خبردار کر چکا ہے۔