1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام سے واپسی پر چھبیس سالہ برطانوی خاتون کو چھ برس کی قید

عاطف بلوچ1 فروری 2016

برطانوی خاتون تارینا شکیل کو اپنے بچے کو شام لے جانے اور انتہا پسند تنظیم داعش کی رکنیت حاصل کرنے کے جرم میں چھ برس کی سزائے قید سنا دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hn0m
Tareena Shakil Mutter Mandy Onkel und Bruder
تارینا شکیل کی ماں ، انکل اور بھائیتصویر: picture-alliance/dpa/J.Giddens

شام جا کر جہادی تنظیم میں شمولیت کے بعد وطن واپس لوٹنے پر برطانیہ میں کسی پہلی خاتون کو باقاعدہ طور پر سزا سنائی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ چھبیس سالہ تارینا شکیل پر جرم ثابت ہو گیا تھا کہ اس نے داعش کی رکنیت اختیار کرنے کے علاوہ شام روانہ ہونے سے قبل ٹوئٹر پر دہشت گردی کی ترغیب بھی دی تھی۔

برمنگھم کی ایک عدالت کے جج میلبورن انمان نے کہا کہ شکیل اس حقیقت سے واقف تھی کہ اس نے اپنے معصوم بیٹے کو دہشت گرد بنانے کا راستہ اختیار کیا تھا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ تارینا شکیل اکتوبر 2014ء میں ’ریڈیکلائزڈ‘ ہو چکی تھی۔ اس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ وہ چھٹیاں منانے کے لیے ترکی جا رہی ہے جبکہ وہ شام میں جہادیوں کے اہم ٹھکانے الرقہ پہنچ گئی۔

شام روانگی سے قبل شکیل نے اپنے رشتہ داروں کے لیے اپنے ایک پیغام میں لکھا، ’’اگر ہم دنیاوی زندگی کو قربان کر دیں تو اللہ ہمیں جنت میں گھر دے گا۔ میں آپ لوگوں کے لیے جنت میں گھر بنانے کے لیے جا رہی ہوں۔‘‘ اس نے مزید لکھا، ’’میں اب واپس نہیں آؤں گی۔‘‘

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ الرقہ میں اپنے قیام کے دوران وہ دیگر خواتین کے ساتھ ایک بہت بڑے گھر میں رہی۔ اس مقام پر اس نے داعش کے مخصوص سیاہ لباس میں اپنے بیٹے کے ساتھ سیلفی تصویریں بھی بنائیں۔

اس کے موبائل فون سے برآمد ہونے والی ایک تصویر میں وہ AK-47 رائفل اور ہینڈ گن کے ساتھ دیکھی جا سکتی ہے۔ تاہم داعش کے حکمرانی والے علاقوں میں شکیل نے زندگی کو انتہائی سخت پایا۔ اس نے بعد ازاں وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کی۔

Symbolbild - Flagge ISIS
میڈیا اطلاعات کے مطابق شام جانے والی تارینا شکیل کے والد پاکستانی تھےتصویر: picture-alliance/dpa

تارینا شکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ اور اس کے بیٹے نے بائی روڈ شام سے ترکی داخل ہونے کے بعد خود کو ترک فوج کے حوالے کر دیا۔ جہاں سے گزشتہ فروری میں اسے لندن واپس روانہ کیا تو برطانوی پولیس نے اسے حراست میں لے لیا۔

عدالتی کارروائی کے دوران اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ صرف شرعی قوانین کے تحت زندگی گزارنے کے لیے شام گئی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید