1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شامی فوج کی قوت مقابلہ واپس آچُکی ہے‘

کشور مصطفیٰ14 جنوری 2016

غالباً گزشتہ سال ستمبر میں شام میں ہونے والے روسی فضائی حملوں کے بعد سے اسد حکومت کی سب سے بڑی کامیابی رواں ہفتے ساحلی صوبے الاذقیہ کے شہر سلمیٰ پر قبضہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hdi6
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Kots

گزشتہ برس متعدد فوجی محاذوں پر شکست خوردہ ہونے کے بعد شامی حکومت کے پیر اُکھڑتے دکھائی دے رہے تھے تاہم حالیہ ہفتوں کے دوران روسی فضائی حملوں کی مدد سے اسد حکومت نے کئی علاقوں پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا ہے۔

بشارالاسد کی حکومت کو تاہم محدود کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور اس حکومت کا مکمل انحصار لبنان کی حزب اللہ تحریک کے غیر ملکی شیعہ جنگجوؤں، ایرانی مشیروں اور افغان اور عراقی فورسز پر ہے۔ ان عناصر ہی نے اسد حکومت کو شام میں ایک نئے آپریشن کے آغاز اور مختلف علاقوں کو واپس اپنے قبضے میں لینے کی اجازت دی تھی۔

غالباً گزشتہ سال ستمبر میں شام میں ہونے والے روسی فضائی حملوں کے بعد سے اسد حکومت کی سب سے بڑی کامیابی رواں ہفتے ساحلی صوبے الاذقیہ کے شہر سلمیٰ پر قبضہ تھی۔ اس شہر کو 2012 ء میں باغیوں نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا جس کے بعد یہ باغیوں کا ایک اہم گڑھ بن گیا تھا۔

Syrien Provinz Hama syrisches Militär
شامی فوج باغیوں کے قبضے والے متعدد علاقوں کو واپس اپنے قبضے میں لے چؑکی ہےتصویر: picture alliance/dpa/M. Alaeddin

اسی کے ساتھ ساتھ حکومتی فورسز شہر حلب کے گرد حصار قائم کرنے اور جنوب میں مرکزی صوبے حما اور مشرقی شہر حمص کی طرف چڑھائی کے لیے پیش قدمی کر رہی ہیں۔ شامی فوج اپنی کارروائیوں کا مرکز خاص طور سے جنوبی صوبے درعا کو بنائے ہوئے ہے۔

’ویرسک ماپلکروفٹ ‘ نامی ایک کمپنی کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے سیاسی جائزے پیش کرنے والے گروپ کے سربراہ Torbjorn Soltvedt کے بقول،’’شامی حکومت کے لیے روسی مداخلت بلاشبہ غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے، خاص طور سے 2015ء کے وسط میں جب اسد حکومت کو پے در پے ناکامیوں کا سامنا تھا اُس وقت اسے روس کے اس اقدام سے بہت بڑا سہارا ملا۔ روسی مداخلت نے سب سے اہم کردار فری سیریئن آرمی کے باغیوں کی قیادت میں شام کے مختلف علاقوں میں ہونے والی پیشقدمیوں اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی فتوحات کی روک تھام میں ادا کیا ہے۔‘‘

فاتح باغیوں کے اتحاد کی فوج، جس میں القاعدہ سے قریبی تعلق رکھنے والا النصرہ فرنٹ بھی شامل ہے، نے گزشتہ برس صوبے ادلب کو اپنے قبضے میں لیتے ہوئے اسد حکومت کو شدید دھچکا پہنچایا تھا۔

Syrien - Russische Soldaten unterstützen Assad
روسی عسکری امداد اسد کے لیے بہت بڑا سہارا ہےتصویر: Reuters/Rurtr

روس کی طرف سے شام میں کیے جانے والے فضائی حملے یقیناً اپوزیشن پر نئے دباؤ کا سبب بنے ہیں۔ برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ شہر سلمیٰ پر شامی حکومت کے دوبارہ قبضے سے پہلے روس نے سلمیٰ میں قریب 120 فضائی حملے کیے تھے۔

سیاسی جائزے پیش کرنے والے گروپ کے سربراہ Torbjorn Soltvedt نے کہا ہے کہ،’’روسی حملے شام میں جاری بحران میں آئندہ بھی اہم کردار ادا کرتے رہیں گے‘‘۔

شامی تنازعہ پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا تاہم یہ کہنا ہے کہ شامی حکومت کی طرف سے اب تک وسیع جغرافیائی کامیابیاں سامنے نہیں آئی ہیں۔ ریسرچ فرم IHS Janes سے منسلک ایک سینیئر تجزیہ کار فیراس ابی علی کے بقول،’’شامی حکومت پر یقیناً جارحیت سوار ہے۔ اس کی ہتھیاروں کی برتری اور روسی فضائی حملوں کے آگے نسبتاً کم ہتھیاروں اور جنگی سامان کے حامل باغیوں کو علاقے چھوڑنا پڑیں گے‘‘۔

واشنگٹن انسٹیٹیوٹ نیسر ایسٹ پالیسی نامیزتھنک ٹینک کے ایک ویزیٹنگ فیلو بالانش کہتے ہیں،’’بلا شبہ شامی فوج کی قوت مقابلہ دوبارہ واپس آگئی ہے‘‘۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید