1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سی آئی اے پر حملے میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کی تردید‘

کشور مصطفیٰ16 اپریل 2016

پاکستانی حکومت نے 2009 ء میں سی آئی اے کی افغانستان میں سرحدی چوکی پر خود کش حملے میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IWtF
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Goldman

2009 ء میں امریکی خفیہ ایجنسی پر ہونے والے اُس حملے کو امریکی جاسوسی ادارے کی تاریخ کے ہولناک اور خونریز ترین حملوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔

اس بارے میں حال ہی میں امریکی حکومت کی طرف سے منظر عام پر آنے والی خفیہ سفارتی دستاویزات سے یہ انکشاف ہوا تھا کہ 2009 ء میں افغانستان میں سی آئی اے کی چوکی پر خود کش حملہ کرنے کے لیے آئی ایس آئی نے افغان مسلح گروہ حقانی نیٹ ورک کو دو لاکھ امریکی ڈالر ادا کیے تھے۔

مشرقی افغانستان کے شہر خوست میں قائم ’’فارورڈ آپریٹنگ بیس چیپمن‘‘ پر ہونے والے اس حملے میں سات افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے تھے۔ جمعے کو پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک ترجمان نے اس بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا،’’ پاکستان کے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ تعلقات کے بارے میں میڈیا میں آنے والی خبریں احمقانہ اور بےبنیاد ہیں‘‘۔

Haqqani Netzwerk Terrorismus Pakistan USA Demonstration Flash-Galerie
حقانی گروپ کا امریکا کے خلاف مظاہرہتصویر: AP

پاکستانی وزارت خارجہ کے اس بیان میں مزید کہا گیا کہ اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی اور اس سلسلے میں ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں خود کش حملہ آور کو تحریک طالبان پاکستان کے کارکنوں کے ساتھ کھڑے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ 2009 ء کے اس واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ،’’ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمیں افغانستان میں کیمپ چیپ مین پر حملے اور اُس کے نتیجے میں امریکی جانوں کے ضیاع پر گہرا صدمہ ہوا تھا۔ وہ ایک نہایت افسوسناک واقعہ تھا جس کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان ٹی ٹی پی نے ایک ویڈیو کے ذریعے قبول کی تھی اور یہ ویڈیو پبلک کے لیے عام کی گئی تھی تا کہ ہر کوئی اُسے دیکھ سکے۔ اس ویڈیو میں خود کُش بم حملہ آور کو تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر کے ساتھ کھڑے دکھایا گیا تھا۔‘‘

US-Angriff auf Khost in Afghanistan Protest
2009 ء میں افغانستان میں سی آئی اے کی چوکی پر حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھیتصویر: AP

ٹی ٹی پی پاکستانی طالبان کا مرکزی طالبان دھڑا ہے۔ وزارت خارجہ کی طرف سے 2009 ء کے دہشت گردانہ حملے میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ جہاں پاکستان کو دہشت گردانہ حملوں میں ہزاروں انسانی جانوں کا نقصان ہوا ہے وہیں اُسے اربوں ڈالر کا مالی نقصان بھی اُٹھانا پڑا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں اپنے پانچ ہزار سے زیادہ سکیورٹی اہلکاروں کی جانوں کی قربانی بھی دے چُکا ہے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے حقانی نیٹ ورک نے افغانستان میں نیٹو افواج پر حملے کرنے اور مغربی اہداف کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔ اِس کے القاعدہ سے قریبی تعلقات ہیں اور یہ تنظیم طالبان میں بھی کافی اثرورسوخ رکھتی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اس تنظیم کی حمایت سے انکار کیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید